روس کے جوہری ہتھیار امریکہ کے مقابلے میں بہت زیادہ ترقی یافتہ ہے:پیوٹن
ماسکو: روس نے مغربی ممالک اور امریکہ کو خبردار کیا ہے کہ یوکرین کو میزائلوں سے لیس کرکے روس پر حملوں کی اجازت دے کر وہ آگ سے کھیل رہے ہیں، جس سے تیسری عالمی جنگ کا خطرہ مزید بڑھ گیا ہے۔ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے واضح کیا کہ روس کے جوہری ہتھیار امریکہ کے مقابلے میں زیادہ جدید اور ترقی یافتہ ہیں، اور اگر مغرب باز نہ آیا تو حالات بے قابو ہو سکتے ہیں۔
رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق، یوکرین نے 6 اگست کو روس کے مغربی کرسک ریجن میں بڑا حملہ کیا، جو جنگ عظیم دوم کے بعد روس پر سب سے بڑا غیرملکی حملہ تصور کیا جا رہا ہے۔ یوکرینی فورسز نے روس کے کچھ حصوں پر عارضی قبضہ بھی کر لیا تھا، جس پر روسی صدر پیوٹن نے اپنے اک بیان میں وخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ان ہونے والے حملوں کا جواب تباہ کن اور بھرپور طاقت سے دیا جائے گا۔
روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے مغرب کو خبردار کیا کہ یوکرین جنگ کو مزید پھیلانے کی کوشش سے عالمی امن خطرے میں پڑ سکتا ہے۔ لاروف کا کہنا تھا کہ مغرب یوکرین کو غیرملکی اسلحہ فراہم کر کے مزید خرابی کو دعوت دے رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مغرب کا یہ عمل ایسے ہے جیسے بچے ماچس سے کھیل رہے ہوں، جو کہ انتہائی خطرناک ہے۔
پیوٹن نے فروری 2022 میں جنگ کے آغاز سے ہی مغربی طاقتوں کو خبردار کیا تھا کہ جوہری طاقتوں کی مداخلت اس تنازعہ کو مزید وسعت دے سکتی ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ روس نیٹو اتحاد کے ساتھ کسی قسم کا تصادم نہیں چاہتا، لیکن اگر مغرب باز نہ آیا تو اس کے خطرناک نتائج ہو سکتے ہیں۔
سرگئی لاروف نے مزید کہا کہ امریکہ تیسری عالمی جنگ کے بارے میں گفتگو کر رہا ہے، اور اگر یہ جنگ چھڑی تو اس کے اثرات یورپ تک محدود نہیں رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ روس اپنے جوہری بیانیے کے حوالے سے بالکل واضح ہے کہ جب ریاست کو شدید خطرات لاحق ہوں گے، تو جوہری ہتھیاروں کا استعمال ضروری ہو جائے گا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق، روس اور مغرب کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی نے عالمی امن کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ تیسری عالمی جنگ کا خدشہ بڑھ رہا ہے اور یہ تنازعہ نیوکلیئر تصادم کی صورت اختیار کر سکتا ہے، جس کے اثرات پوری دنیا میں محسوس کیے جائیں گے۔