کالم: کیا پاکستان جاپان بن سکتا ہے؟
بقلم: کاشف شہزاد
جاپان، وہ قوم جس نے دوسری جنگِ عظیم کے بعد تباہی کے ملبے سے جنم لیا اور آج دنیا کی جدید ترین، منظم اور ترقی یافتہ ریاستوں میں صفِ اوّل پر نظر آ رہی ہے۔ اُس جاپان کو دیکھ کر پاکستانی دل میں اکثر یہ سوال ابھرتا ہے، کیا پاکستان جاپان بن سکتا ہے؟ اور جواب ہے، ہاں، مگر بشرطِ اصلاحِ احوال۔ جاپانی ترقی کا راز صرف ٹیکنالوجی میں نہیں بلکہ اُن کے اخلاقی نظم، قومی غیرت، اجتماعی سوچ اور وقت کی قدر میں چھپا ہے۔ دوسری جانب پاکستان، جو بیش بہا قدرتی وسائل، جوان افرادی قوت اور نظریاتی وحدت رکھنے کے باوجود، آج بھی بنیادی مسائل کا شکار ہے۔
جاپان میں تعلیم ریاست کی اولین ترجیح ہے۔ ہر بچہ، خواہ وہ کسی بھی طبقے سے ہو، ایک ہی معیار کی تعلیم حاصل کرتا ہے جبکہ پاکستان میں تعلیم ایک امتیازی نظام میں جکڑی ہوئی ہے۔ اس کے علاوہ پاکستان میں، تعلیم کا نظام متعدد مسائل کا شکار ہے۔ تقریباً 22.8 ملین بچے اسکول سے باہر ہیں، اور تعلیمی معیار میں بھی شدید کمی ہے۔ اساتذہ کی تربیت ناکافی ہے، اور نصاب جدید تقاضوں سے ہم آہنگ نظر نہیں آتا ۔ اگر ہمیں جاپانی طرز اپنانا ہے تو یکساں نصاب، تحقیق پر مبنی تعلیم اور اساتذہ کی تربیت اولین ترجیح پر توجہ دینی ہوگی۔ جاپان میں کرپشن کو گالی سمجھا جاتا ہے، اسی لئے کرپشن اور بدعنوانی کے خلاف سخت اقدامات کیے گئے ہیں۔ جاپانیوں نے شفافیت، احتساب، اور اخلاقی تعلیم کے ذریعے بدعنوانی کو کم کیا ہے جبکہ پاکستان میں بدعنوانی ایک سنگین مسئلہ ہے۔ سیاسی مداخلت، ناقص احتسابی نظام، اور شفافیت کی کمی نے اسے مزید فروغ دیا ہے، اسی لئے کرپشن ایک معمول بن چکی ہے۔ احتساب کا بے لاگ نظام، شفافیت اور انصاف وہ ستون ہیں جن پر قومیں کھڑی ہوتی ہیں۔
جاپانی قوم منٹوں کی نہیں، سیکنڈوں کی پابند ہے۔ پاکستان میں تاخیر کو قومی کلچر کا حصہ سمجھا جاتا ہے۔ اس سوچ کو بدلنے کے لئے وقت کی پابندی کو سکول کی سطح سے رواج دینا ہوگا۔ جاپان نے چھوٹے کارخانوں سے شروع کر کے عالمی ٹیکنالوجی مارکیٹ کو فتح کیا۔ پاکستان بھی
SME سیکٹر، مقامی صنعت و ہنرمندی کو فروغ دے کر برآمدات میں انقلاب لا سکتا ہے۔ یہ جاپانی معاشرت کے بنیادی اجزاء ہیں۔ ہمارے شہروں میں صفائی کا فقدان، ٹریفک کا انتشار اور بدزبانی ایک عام روایت ہے۔ ان پہلوؤں پر اجتماعی بیداری اور حکومتی سطح پر اصلاحات درکار ہیں۔ جاپانی شہری اپنی قوم، اپنی زمین اور اپنے فرائض سے مخلص ہیں اس کے ساتھ ساتھ جاپان کی ترقی کا راز محنت، دیانت داری، اور اجتماعی شعور میں مضمر ہے۔ پاکستان بھی ان اصولوں کو اپنا کر ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکتا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم تعلیم، بدعنوانی کے خاتمے، اور صنعتی ترقی پر کتنی توجہ دیتے ہیں۔ پاکستان میں بھی اگر ہم ہر فرد کو ریاست کا ذمہ دار شہری بنائیں، تو قوم اپنے قدموں پر کھڑی ہو سکتی ہے۔ پاکستان میں صلاحیتوں کی کمی نہیں، لیکن سمت کی درستگی درکار ہے۔ جاپان جیسے ممالک نے قومی خود احتسابی، اجتماعی وژن اور عملی اقدام کے ذریعے دنیا کو حیران کیا۔ ہمیں بھی فرد سے قوم کی طرف سفر کا آغاز کرنا ہوگا۔ اگر ہر پاکستانی جاپان کی طرح نظم، دیانت اور محنت کو شعار بنائے تو وہ دن دور نہیں جب دنیا پاکستانی معجزے کی مثال دے گی۔