کراچی (ایم وائے کے نیوز ٹی وی) سندھ ہائی کورٹ نے اغوا برائے تاوان کے مقدمے میں سزائے موت پانے والے دو ملزمان کی اپیلیں منظور کرتے ہوئے پھانسی کی سزا کالعدم قرار دے دی ہے۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ اگر ملزمان کسی اور مقدمے میں مطلوب نہیں تو انہیں فوری طور پر رہا کیا جائے۔
ایم وائے کے نیوز ٹی وی کے مطابق یہ فیصلہ ان ملزمان کی اپیلوں پر سنایا گیا ہے جن پر 2020 میں کراچی کے علاقے گلشن حدید سے خاتون عزیزہ اختر کو اغوا کر کے تاوان طلب کرنے اور بعد ازاں قتل کرنے کا الزام تھا۔ ملزمان محبوب اور عباس بنگش کو ٹرائل کورٹ نے سزائے موت سنائی تھی، جس کے خلاف انہوں نے سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کیا۔ عدالت میں وکیل صفائی محمد فاروق ایڈووکیٹ نے مؤقف اختیار کیا کہ ان کے مؤکلوں نے نہ تو تاوان طلب کیا اور نہ ہی ان کے خلاف اغوا یا قتل کا کوئی ٹھوس ثبوت موجود ہے۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ مقدمہ دراصل 5 لاکھ روپے کے لین دین کے تنازعے کا نتیجہ تھا، جسے پولیس نے اغوا اور قتل کا رنگ دے کر زبردستی اقبالی بیان لیا۔ وکیل نے مزید کہا کہ پولیس نے ملزمان پر تشدد کر کے بیان ریکارڈ کروایا، جو قانوناً ناقابلِ قبول ہے۔
عدالت نے استغاثہ کے دلائل کو ناکافی قرار دیتے ہوئے ریمارکس دیے کہ مقدمے میں اغوا اور قتل کی کوئی مصدقہ شہادت موجود نہیں ہے۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ جب تک کسی الزام کو معقول اور قانونی شواہد سے ثابت نہ کیا جائے، تب تک کسی بھی فرد کو جرم کا مرتکب نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں زور دیا کہ انصاف صرف سزا دینے کا نام نہیں بلکہ بے گناہوں کو بچانا بھی انصاف کا بنیادی تقاضا ہے۔ اگر ملزمان کسی دوسرے کیس میں مطلوب نہیں ہیں تو انہیں فوری طور پر رہا کیا جائے۔