Categories: اہم خبریں

سپریم کورٹ میں سویلینز کے ملٹری ٹرائل پر اہم سماعت، ججز کے سوالات اور وکلا کے دلائل

اسلام آباد: سپریم کورٹ میں سویلینز کے ملٹری ٹرائل کے حوالے سے کیس کی سماعت کے دوران ججز نے اہم سوالات اٹھائے، جبکہ وکیل سلمان اکرم راجہ نے اپنے دلائل میں آرمی ایکٹ کے دائرہ کار اور بنیادی حقوق پر زور دیا۔ سپریم کورٹ کے 7 رکنی بینچ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ملٹری ٹرائل کے خلاف اپیل پر سماعت کی، جس کی سربراہی جسٹس امین الدین خان کر رہے تھے۔ جسٹس جمال مندوخیل نے سوال کیا کہ اگر کوئی آرمڈ فورسز کا شخص گھر بیٹھے کوئی جرم کرے تو کیا اس پر آرمی ایکٹ لاگو ہوگا؟ انہوں نے مزید پوچھا کہ اگر کوئی فوجی اہلکار دوسری شادی کر لیتا ہے تو کیا اس کا ٹرائل ملٹری کورٹ میں ہوگا؟

وکیل سلمان اکرم راجہ نے جواب میں کہا کہ آرمی ایکٹ ایک "بلیک ہول” ہے، اگر اس میں ترمیم کی گئی تو بنیادی حقوق متاثر ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے مثال دی کہ "پنجاب میں پتنگ بازی پر پابندی ہے، اگر کوئی فوجی اہلکار اپنے گھر میں پتنگ اڑائے تو اس پر سویلین قوانین کا اطلاق ہوگا، نہ کہ ملٹری ٹرائل ہوگا۔” جسٹس نعیم اختر نے کہا کہ آپ کی سیاسی جماعت نے ماضی میں آرمی ایکٹ میں ترمیم کی حمایت کی تھی، کیا آپ اس سے متفق ہیں؟ اس پر سلمان اکرم راجہ نے وضاحت کی کہ وہ اس وقت تحریک انصاف کا حصہ نہیں تھے اور ہمیشہ اپوزیشن میں رہے ہیں۔ جسٹس محمد علی مظہر نے سوال اٹھایا کہ "اگر کوئی شہری دشمن ملک کو خفیہ معلومات دے تو اس کا ٹرائل کہاں ہوگا؟” سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ "ایسے مقدمات آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت چلائے جاتے ہیں، جس کا ایک طریقہ کار موجود ہے۔”

جسٹس مندوخیل نے نشاندہی کی کہ "سول سروس میں کسی اہلکار کو جرم کی بنیاد پر نوکری سے نکالا جاتا ہے، مگر فوج میں نہ صرف نوکری ختم ہوتی ہے بلکہ سزا بھی دی جاتی ہے، تو پھر آرمی ایکٹ کا اطلاق کہاں تک ہوتا ہے؟”

سلمان اکرم راجا نے دلائل دیے کہ 1975 میں ایف بی علی کیس میں پہلی دفعہ ٹو ون ڈی ون کا ذکر ہوا، اس پر جسٹس مظہر علی نے کہا  آرٹیکل ٹو ون ڈی کو ہر مرتبہ سپریم کورٹ کیوں دیکھے؟سلمان اکرم نےجواب دیا لیگل فریم ورک تبدیل ہو جائے تو جوڈیشل ریویو کیا جاسکتا ہے، آرٹیکل آٹھ 3 کا استثنیٰ ٹو ون ڈی کے لیے دستیاب نہیں سلمان اکرم راجہ نے آرٹیکل 175 کے تحت عدلیہ کی آزادی کا حوالہ دیا گیا اور یہ نکتہ اٹھایا گیا کہ اگر کسی بھی قانون سے بنیادی حقوق متاثر ہوں تو کیا وہ قابل قبول ہوگا؟

سلمان اکرم راجہ نے موقف اپنایا کہ آئین بنیادی حقوق دیتا ہے، اور کوئی بھی ادارہ ان حقوق کو "انگلی کے اشارے” پر سلب نہیں کر سکتا۔ سلمان اکرم راجا نے مزید کہا کہ میں آئین کے خلاف کوئی بات نہیں کروں گا، توڑمروڑ کر دلائل نہیں دوں گا، دنیا میں ایساکہیں نہیں ہوتا کہ آئین بنیادی حقوق دے اورکوئی انگلی کےاشارے سےچھین لے، ایسا نہیں ہو سکتا  کہ ایک کمانڈنگ آفیسر کسی کو گرفتار کر کے کہے کہ اسے میرے حوالے کر دو۔” مزید قانونی نکات کا جائزہ لے گی اور فیصلہ کرے گی کہ سویلینز کے ملٹری ٹرائل کا دائرہ کار آئینی حدود میں آتا ہے یا نہیں۔

MYK News

Recent Posts

بھارت کے پندرہ مقامات پر حملے کی خبر بے بنیاد ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر

راولپنڈی: پاک فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے بھارت کے پندرہ مقامات پر مبینہ پاکستانی حملے کی…

9 گھنٹے ago

فیصل مسجد کے قریب ڈرون گرنے کی خبروں کی اصل حقیقت سامنے آگئی

اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت میں فیصل مسجد کے قریب ڈرون گرنے کی افواہیں جھوٹی ثابت ہوئیں، ضلعی انتظامیہ اور پولیس…

10 گھنٹے ago

پاکستان کی جوابی کارروائی یقینی، بھارتی فوجی تنصیبات ہدف پر ہیں: وزیر دفاع خواجہ آصف

اسلام آباد: وزیر دفاع خواجہ آصف نے واضح کیا ہے کہ بھارتی ڈرون حملے کے بعد پاکستان کی جانب سے…

10 گھنٹے ago

پاکستان کا نیا جنگی ترانہ "تیار ہیں ہم، اللہ اکبر” ریلیز

لاہور: پاکستان میں حالیہ کشیدہ صورتحال کے تناظر میں ایک نیا ملی نغمہ "تیار ہیں ہم، اللہ اکبر" جاری کر…

11 گھنٹے ago

پنجاب بھر میں تعلیمی ادارے 2 روز کے لیے بند، نوٹیفکیشن جاری

لاہور: حکومت پنجاب نے صوبے بھر میں تمام سرکاری و نجی تعلیمی ادارے 9 اور 10 مئی کو بند رکھنے…

12 گھنٹے ago

بھارت کا ڈرون بھیجنے کا مقصد کیا ہے ؟ سابق مشیرقومی سلامتی کا تہلکہ خیز انکشاف

اسلام آباد: سابق مشیر قومی سلامتی لیفٹیننٹ جنرل (ر) ناصر جنجوعہ نے انکشاف کیا ہے کہ بھارت کی جانب سے…

12 گھنٹے ago