اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) — وفاقی حکومت آئندہ مالی سال 2025-26 کے بجٹ میں ٹیکس ریونیو میں اضافہ کرنے کی غرض سے عام آدمی کی جیب پر مزید بوجھ ڈالنے کی تیاری کر رہی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بجٹ میں کھانے پینے کی متعدد اشیاء پر ٹیکس کی شرح میں نمایاں اضافہ کیا جا رہا ہے، جس سے روزمرہ ضروریات کی اشیاء مہنگی ہونے کا شدید خدشہ ہے۔
ذرائع کے مطابق حکومت کی جانب سے سافٹ ڈرنکس، میٹھے مشروبات، جوسز، کاربونیٹڈ واٹر، اضافی فلیور یا نان شوگر ڈرنکس پر موجود 20 فیصد ٹیکس ڈیوٹی کو بڑھا کر 40 فیصد کرنے کی تجویز زیر غور ہے۔ یہ اقدام نہ صرف اشیاء کی قیمتیں بڑھائے گا بلکہ اس کا براہِ راست اثر عام صارفین کی قوتِ خرید پر بھی پڑے گا۔ مزید برآں، دودھ سے بنی صنعتی مصنوعات (پروسسڈ ڈیری آئٹمز) پر 20 فیصد نیا ٹیکس لگانے کی تجویز ہے۔ ساسیجز، خشک یا نمکین گوشت، اسموکڈ میٹ اور دیگر گوشت کی مصنوعات بھی مہنگی ہونے کا امکان ہے۔
ذرائع کے مطابق بیکری مصنوعات جیسے چیونگم، کینڈی، چاکلیٹ، کیریملز، پیسٹری، بسکٹس، کارن فلیکس، سیریلز پر بھی ٹیکس کی شرح میں 50 فیصد اضافہ متوقع ہے۔ اس کے علاوہ آئس کریم، فلیورڈ یا سویٹ یوگرٹ، فروزن ڈیزرٹس اور ویجیٹیبل یا اینیمل فیٹ سے بنی اشیاء پر بھی مزید ٹیکس عائد کرنے کی تجویز ہے۔ رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ حکومت ان اشیاء پر آئندہ تین سال کے دوران مرحلہ وار 50 فیصد تک ٹیکس بڑھانے کا ارادہ رکھتی ہے، جس سے مہنگائی میں مزید اضافہ ہو گا۔
حکومت نے آئندہ مالی سال کے لیے دفاعی بجٹ میں بھی نمایاں اضافہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ دستیاب تخمینوں کے مطابق دفاعی اخراجات کا بجٹ 2,281 ارب روپے رکھا جا رہا ہے، جو کہ رواں مالی سال کے مقابلے میں 159 ارب روپے یا 7.49 فیصد زائد ہے۔ یاد رہے کہ مالی سال 2024-25 میں دفاعی بجٹ 2,122 ارب روپے مختص کیا گیا تھا، جبکہ اس سے پچھلے سال 2023-24 میں دفاعی اخراجات 1,858 ارب 80 کروڑ روپے تھے۔ اس طرح رواں مالی سال میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 263 ارب 20 کروڑ روپے کا اضافہ کیا گیا تھا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ ٹیکس تجاویز حتمی بجٹ کا حصہ بنتی ہیں تو اس کے نتیجے میں مہنگائی کی ایک نئی لہر پیدا ہو سکتی ہے، جو پہلے ہی مہنگائی کے بوجھ تلے دبے عوام کے لیے مزید مشکلات کا باعث بنے گی۔اپوزیشن جماعتوں اور معاشی ماہرین کی جانب سے متوقع اقدامات پر تنقید کرتے ہوئے کہا جا رہا ہے کہ ٹیکس بڑھانے کے بجائے حکومت کو ٹیکس نیٹ میں وسعت، اخراجات میں کمی اور معاشی اصلاحات پر توجہ دینی چاہیے۔ حکومت نے بجٹ تجاویز کو حتمی شکل دینا شروع کر دی ہے اور امکان ہے کہ آئندہ ماہ بجٹ پارلیمنٹ میں پیش کر دیا جائے گا۔