اسلام آباد (ایم وائے کے نیوز ) — پاکستان نے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی پر شدید ردِعمل دیتے ہوئے باضابطہ احتجاجی خط بھارتی حکام کو بھجوا دیا ہے۔ ذرائع وزارت آبی وسائل کے مطابق، یہ خط سیکرٹری آبی وسائل سید علی مرتضیٰ کی جانب سے بھارتی ہم منصب کو لکھا گیا ہے۔ خط میں بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کے دعوے کو غیر قانونی قرار دیا گیا ہے۔
خط کے متن کے مطابق:
"سندھ طاس معاہدے میں یکطرفہ معطلی کی کوئی شق موجود نہیں۔ معاہدے میں ایسے الفاظ کا استعمال ہی نہیں کیا گیا جو کسی فریق کو تنہا طور پر معاہدہ معطل کرنے کی اجازت دیتے ہوں۔”
پاکستان نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ وہ سندھ طاس معاہدے کو اپنی اصل شکل میں قائم و دائم سمجھتا ہے اور اس میں کسی قسم کی یکطرفہ چھیڑ چھاڑ کو نہ صرف ناقابل قبول بلکہ بین الاقوامی معاہدوں کی روح کے خلاف تصور کرتا ہے۔ماہرین کے مطابق بھارت کی جانب سے معاہدے کی معطلی نہ صرف بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے بلکہ جنوبی ایشیاء میں آبی کشیدگی کو مزید بڑھا سکتی ہے۔ یاد رہے کہ سندھ طاس معاہدہ 1960ء میں پاکستان اور بھارت کے درمیان عالمی بینک کی ثالثی میں طے پایا تھا، جس کے تحت دریائے سندھ کے پانی کی تقسیم کا طریقہ کار متعین کیا گیا تھا۔