زیرِ استعمال زیورات پر زکوٰۃ کے حوالے سے شریعت کا واضح حکم یہ ہے کہ اگر سونے یا چاندی کے زیورات نصاب کے برابر یا اس سے زیادہ ہوں، تو ان پر زکوٰۃ لازم ہے، چاہے وہ زیرِ استعمال ہوں یا نہ ہوں۔ اگر کسی عورت کے پاس 10 سے 11 لاکھ روپے مالیت کے سونے اور چاندی کے زیورات موجود ہیں، اور وہ نصاب (7.5 تولہ سونا یا 52.5 تولہ چاندی) کے برابر یا اس سے زیادہ ہیں، تو ان پر زکوٰۃ واجب ہوگی۔
یہ شرط نہیں کہ زیورات مستقل استعمال میں ہوں، بلکہ ملکیت میں ہونا ہی زکوٰۃ کے وجوب کے لیے کافی ہے۔ زکوٰۃ کا حساب اس دن کی قمری تاریخ کے مطابق کیا جائے گا جب عورت ان زیورات کی مالک بنی تھی۔ جب وہی تاریخ ایک سال بعد آئے گی، تو کل مالیت کا 2.5% بطور زکوٰۃ ادا کرنا لازم ہوگا۔
اگر عورت پہلے سے صاحبِ نصاب ہے اور رمضان المبارک میں زکوٰۃ نکالتی ہے، تو اسے رمضان میں اپنے دیگر اموالِ زکوٰۃ کے ساتھ 7 ماہ قبل خریدے گئے زیورات کی بھی زکوٰۃ ادا کرنی ہوگی۔ اگر وہ پہلے صاحبِ نصاب نہیں تھی، لیکن زیورات خریدنے کے بعد صاحبِ نصاب بنی ہے، تو زکوٰۃ اسی دن سے واجب ہوگی جب وہ نصاب کو پہنچ گئی۔ پھر ایک قمری سال مکمل ہونے پر زکوٰۃ لازم ہوگی، چاہے رمضان المبارک 7 ماہ بعد آجائے، اس سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔
اسلام آباد (ایم وائے کے نیوز ٹی وی) ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے ہفتہ وار پریس بریفنگ کے…
وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے ایک بڑے انکشاف میں بتایا ہے کہ پاکستان آئندہ دو ماہ میں توانائی کے…
کالم: پاکستان میں سیلاب، ریاستی غفلت اور اجتماعی بےحسی بقلم : کاشف شہزاد یہ کوئی افسانہ نہیں، ایک خوں چکاں…
کراچی (ایم وائے کے نیوز ٹی وی) پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں آج کاروباری دن کا آغاز تو مثبت انداز سے…
(ایم وائے کے نیوز ٹی وی) ہینلے اینڈ پارٹنرز کی جانب سے جولائی سے دسمبر 2025 کی دوسری ششماہی کے…
اسلام آباد (ایم وائے کے نیوز ٹی وی) اسلام آباد کی ایک نجی ہاؤسنگ سوسائٹی میں پیش آنے والے دل…