اسلام آباد (ایم وائے کے نیوز) پاکستان کی سیاسی فضا میں ایک بڑی تبدیلی کی امید پیدا ہو گئی ہے، کیونکہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی اور سابق وزیراعظم عمران خان نے بالآخر حکومت کے ساتھ مذاکرات پر آمادگی ظاہر کر دی ہے۔ یہ انکشاف سینئر صحافی انصار عباسی نے کیا ہے، جنہوں نے ایک نجی اخبار کے لیے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا کہ اڈیالہ جیل میں قید عمران خان نے پارٹی چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان کو حکومت سے بات چیت کے لیے گرین سگنل دے دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، عمران خان سے ملاقات کے لیے پیر کے روز جیل آنے والے بیرسٹر گوہر کو واضح ہدایات دی گئی ہیں کہ مذاکرات میڈیا کی نظروں سے دور، خاموشی اور سنجیدگی کے ساتھ کیے جائیں تاکہ ماضی کی طرح میڈیا کی حد سے زیادہ توجہ اور سیاسی دباؤ کی وجہ سے بات چیت ناکام نہ ہو۔ عمران خان کی خواہش ہے کہ موجودہ حالات میں بات چیت بامعنی اور نتیجہ خیز ہو، نہ کہ صرف ایک سیاسی تماشا۔
ذرائع کے مطابق، تحریک انصاف اب باضابطہ طور پر حکومت کے ساتھ مذاکرات کا راستہ اختیار کرے گی، تاہم پارٹی اس مرتبہ میڈیا پر سنسنی پھیلانے سے گریز کرے گی تاکہ ایک حقیقی سیاسی حل کی راہ ہموار کی جا سکے۔ پی ٹی آئی ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ عمران خان کی طرف سے یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ مذاکرات کی کامیابی کے لیے ملٹری اسٹیبلشمنٹ کی خاموش حمایت ناگزیر ہے۔ عمران خان اس بات کے لیے بھی تیار ہیں کہ اگر ضرورت پڑی تو وہ اسٹیبلشمنٹ کے کسی نمائندے سے ملاقات کریں گے تاکہ کسی ممکنہ تعطل کو ختم کیا جا سکے۔
بیرسٹر گوہر علی خان نے بھی تصدیق کی کہ وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے دی گئی قومی مذاکرات کی پیشکش عمران خان تک پہنچا دی گئی ہے۔ تاہم، انہوں نے مزید تفصیلات بتانے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس حوالے سے زیادہ کچھ نہیں کہہ سکتے کیونکہ بات چیت حساس نوعیت کی ہے۔
یہ پیش رفت ایسے وقت میں ہوئی ہے جب وزیراعظم شہباز شریف نے قومی اسمبلی کے فلور پر کھڑے ہو کر پی ٹی آئی سمیت تمام سیاسی قوتوں کو دعوت دی تھی کہ وہ ملکی مسائل پر قومی مفاہمت کی طرف آئیں۔ گوکہ پی ٹی آئی کے کئی رہنما ابتدا میں اس تجویز پر تحفظات کا اظہار کر چکے تھے، تاہم پارٹی نے ہمیشہ یہ موقف اپنایا کہ عمران خان کی منظوری کے بغیر کوئی بھی حتمی فیصلہ نہیں کیا جا سکتا۔
سیاسی مبصرین کے مطابق، بھارت کے ساتھ حالیہ کشیدہ صورت حال اور اندرونی سیاسی بے چینی کے پیش نظر حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مفاہمت وقت کی ضرورت بنتی جا رہی ہے۔ ایسے میں عمران خان کی طرف سے مذاکرات پر آمادگی ایک ممکنہ بڑی پیش رفت بن سکتی ہے، جس سے نہ صرف سیاسی استحکام کو تقویت ملے گی بلکہ معیشت اور بین الاقوامی تعلقات پر بھی مثبت اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔