مہنگائی کا مخمصہ: پاکستان کی معیشت کا آئینہ
بقلم کاشف شہزاد
پاکستان میں مہنگائی کا مسئلہ ایک طویل عرصے سے جاری ہے، لیکن حالیہ برسوں میں یہ بحران شدت اختیار کر چکا ہے۔ 2022 سے 2024 کے درمیان، ملک کو شدید اقتصادی بحران کا سامنا رہا، جس کے نتیجے میں خوراک، ایندھن اور دیگر ضروری اشیاء کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافہ ہوا۔ 2023 میں، مہنگائی کی شرح 38 فیصد تک پہنچ گئی، جو ایشیا میں سب سے زیادہ تھی۔ اس دوران، خوراک کی قیمتوں میں 45 فیصد تک اضافہ ہوا، جس سے غریب اور متوسط طبقے کی زندگی مزید مشکل ہو گئی۔ تاہم، 2025 کے آغاز میں مہنگائی کی شرح میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ گو کہ جنوری 2025 میں مہنگائی کی کچھ شرح تقریباٙٙ 2.4 فیصد تک گری، جو پچھلے نو سالوں کی کم ترین سطح ہے مگر پاکستان کو اس کے ساتھ اب بھی کئی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ملک کا قرضہ جی ڈی پی کا 74 فیصد ہے، اور حکومت کو اپنے مالیاتی خسارے کو کم کرنے کے لیے مزید اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ، زراعت اور صنعت کے شعبوں میں اصلاحات، تعلیم اور صحت کے شعبوں میں سرمایہ کاری، اور برآمدات کے فروغ کے لیے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ مہنگائی کے گزشتہ طوفان کے پیچھے کئی عوامل کارفرما ہیں۔ بین الاقوامی سطح پر ایندھن کی قیمتوں میں اضافہ، غیر مستحکم سیاسی حالات، اور غیر مؤثر اقتصادی پالیسیاں اس بحران کو مزید گہرا کرنے کا سبب بنے۔ اس کے علاوہ، 2022 کے سیلاب نے زراعت کو شدید نقصان پہنچایا، جس سے خوراک کی قلت اور قیمتوں میں اضافہ ہوا۔ حکومت نے مہنگائی پر قابو پانے کے لیے مختلف اقدامات کیے، جیسے کہ شرح سود میں اضافہ اور مالیاتی پالیسیوں میں سختی، لیکن ان اقدامات کے خاطر خواہ نتائج برآمد نہیں ہوئے۔ عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے سبسڈی پروگرامز متعارف کروائے گئے، لیکن ان کی مؤثریت پر سوالات اٹھائے گئے۔ مہنگائی کے اس بحران نے نہ صرف عوام کی زندگیوں کو متاثر کیا ہے بلکہ معیشت کی مجموعی کارکردگی پر بھی منفی اثرات مرتب کیے ہیں۔ صنعتی پیداوار میں کمی، بے روزگاری میں اضافہ، اور سرمایہ کاری کے مواقع میں کمی جیسے مسائل نے معیشت کو مزید کمزور کر دیا ہے۔ اس بحران سے نکلنے کے لیے ضروری ہے کہ حکومت جامع اور مؤثر اقتصادی پالیسیاں اپنائے، جن میں مالیاتی نظم و ضبط، زرعی شعبے کی بحالی، اور صنعتی پیداوار میں اضافہ شامل ہو۔ اس کے علاوہ، شفافیت اور احتساب کو یقینی بناتے ہوئے عوام کا اعتماد بحال کرنا بھی وقت کی اہم ضرورت ہے۔ پاکستان کو اس مہنگائی کے مخمصے سے نکالنے کے لیے ایک مربوط اور طویل المدتی حکمت عملی کی ضرورت ہے، تاکہ عوام کو ریلیف فراہم کیا جا سکے اور معیشت کو دوبارہ ترقی کی راہ پر گامزن کیا جا سکے۔