کالم: اسرائیل-ایران کشیدگی کا پاکستان پر اثر
بقلم: کاشف شہزاد
13 جون 2025 میں اسرائیل اور ایران کے درمیان جاری کشیدگی نے عالمی توانائی منڈی میں اضطراب مچا دیا ہے۔ اسرائیل کے ایران پر حملے کے بعد، عالمی سطح پر خام تیل تقریباً 10 فیصد اضافے کے بعد برقرار ہے، برینٹ خام کی قیمت آج تقریباً 75 فی بیرل اور WTI72.4 کے قریب ہے۔ سوال یہ ہے کہ تیل کی قیمتیں کیوں بڑھ رہی ہیں؟ اصل خلیج فارس میں واقع اسٹریٹ آف ہورمُز کے ذریعے دنیا کا تقریباً 15 فیصد خام تیل گزرتا ہے، ایران کا اس راستے کو بلاک کرنے کا ارادہ عالمی خوف کی زد میں ہے۔ جب یہ راستہ خطرے میں ہو، سرمایہ کار فوراً تیل خریدنے لگتے ہیں، تاکہ مستقبل میں کمی کی صورت خراب نہ ہو۔ اسرائیل نے اگرچہ ابھی توانائی کے بنیادی ڈھانچوں کو نشانہ نہیں بنایا، مگر خوف نے مارکیٹ میں عدم استحکام بڑھا دیا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ تیل کی موجودہ قیمت 120 ڈالر فی بیرل تک جانے کا اندیشہ موجود ہے، اگر یہ کشیدگی مسلسل جاری رہی اور اگر جنگ کشیدہ ہوئی، تو تیل کی عالمی پیداوار ٹریلین سے بھی زیادہ متاثر ہوسکتی ہے، اور آئی ایم ایف کے مطابق، تیل کی قیمتوں میں ہر $10 اضافے سے عالمی مہنگائی میں 0.55 فیصد کے قریب اضافہ ہوتا ہے۔ اسٹاک مارکیٹیں نقصان میں جانا شروع ہو جاتی ہیں، کرنسیوں کی قدر مسلسل کم اور عالمی سرمایہ کار بھاگنا شروع ہو جاتے ہیں، یہ سب ممکنہ نظارے ہیں آئندہ کے حالات کے پیشِ نظر ہیں۔ اگر وطنِ عزیز کی بات کریں تو پاکستان پر بھی اسکا برا اثر پڑے گا۔ پاکستان، جو پہلے ہی مہنگائی کی دلدل میں پھنسا ہوا ہے میں تیل کی قیمت بڑھنے سے پٹرول، ڈیزل، ایل پی جی اور بجلی کی پیداوار مزید مہنگی ہو جائے گی جس کے نتیجے میں روزمرہ معاملاتِ زندگی میں مزید بگاڑ نظر آئے گا- ابھی گزشتہ سال ہی پاکستان میں مہنگائی 40 فیصد کے لگ بھگ رہی۔ اگر عالمی تیل کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہوا، تو توانائی کے شعبوں سے لیکر ٹرانسپورٹ تک اور اسکے ساتھ ساتھ اور پیداوار کے اخراجات میں بھی اضافہ ہوگا، جو آخر کار صرف اور صرف صارفین یعنی عام عوام کو متاثر کریں گے۔ اس کے علاوہ پاکستان کو تیل کی درآمد پر اور زیادہ ادائیگیاں کرنا پڑیں گی، جو زرِمبادلہ کے ذخائر کم کرے گا اور روپے کی قدر پر اثر ڈالے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ مہنگا ایندھن ٹرانسپورٹیشن لاگت بڑھائے گا، جس کا اثر اشیاء کی قیمتوں پر پڑے گا، اور یہ تجارتی خسارے کو آسمان تک لے جائے گا۔ حکومت کو پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے بچاؤ کے لیے فوری مدد فراہم کرنی ہوگی۔ متبادل توانائی یعنی بجلی اور ایندھن کے لیے گھریلو توانائی اور مقامی گیس کی سرپرست بہت ضروری ہے۔ اسرائیل-ایران جنگ سے پیدا ہونے والے توانائی کے عدم استحکام نے نا صرف عالمی مارکیٹس کو ہلا دیا ہے، بلکہ پاکستان کے عام شہری کی جیب پر بھی شدید اثرات مرتب کرنے کا انتباہ دیا ہے۔ اگرچہ یہ بحران وقتی ہوسکتا ہے، مگر اس کے اثرات مہنگائی، معاشی عدم استحکام، اور عوامی غربت پر سنگین اور دیر پا نظر آ رہے ہیں۔ حکومتِ پاکستان کو توانائی پالیسی اور بین الاقوامی تعاون کی راہیں ہموار کرنی ہوں گی، تاکہ پاکستان اس توانائی کے طوفان سے بچ نکلے۔