اسلام آباد میں سوشل میڈیا پر مقبول ٹک ٹاکر ثنا یوسف کے قتل نے ملک بھر میں ہلچل مچا دی ہے، اور اب مقتولہ کی والدہ فرزانہ یوسف کا اہم ترین بیان منظرِ عام پر آ گیا ہے، جس میں انہوں نے قاتل کو شناخت کرنے کا عندیہ دے دیا ہے۔
تھانہ سمبل میں درج کی گئی ایف آئی آر کے مطابق، پیر کی شام 5 بجے ایک نامعلوم شخص ثنا یوسف کے گھر داخل ہوا، جس نے کالی شرٹ اور ٹراؤزر پہن رکھا تھا اور ہاتھ میں پستول تھا۔ فرزانہ یوسف نے دل دہلا دینے والے الفاظ میں بتایا: "ملزم نے کمرے میں داخل ہوتے ہی قتل کے ارادے سے ثنا پر فائرنگ کر دی، دو گولیاں سیدھے سینے میں لگیں، شور مچایا تو قاتل موقع سے فرار ہو گیا۔” انہوں نے مزید کہا کہ ان کی نند لطیفہ شاہ بھی موقع پر موجود تھیں اور واقعے کی چشم دید گواہ ہیں، دونوں خواتین نے ملزم کو شناخت کرنے کی آمادگی ظاہر کر دی ہے۔
فرزانہ یوسف کا کہنا تھا: "میری بیٹی سوشل میڈیا کی ایک ابھرتی ہوئی شخصیت تھی، کوئی حسد، دشمنی یا کچھ اور؟ ہم کچھ بھی رد نہیں کر رہے بس انصاف چاہتے ہیں۔” پولیس نے نامعلوم ملزم کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے اور پنجاب فرانزک ایجنسی کی مدد سے شواہد اکٹھے کیے جا رہے ہیں۔ ابتدائی طور پر واردات کو پلاننگ کے تحت ٹارگٹ کلنگ قرار دیا جا رہا ہے۔
مقتولہ کا تعلق اپر چترال سے تھا اور وہ حالیہ برسوں میں اسلام آباد منتقل ہو کر سوشل میڈیا پر سرگرم ہو گئی تھیں۔ اس سانحے نے ان کے ہزاروں مداحوں کو سوگوار کر دیا ہے۔ اب اہم سوال یہ ہے: کیا قاتل واقعی قریبی جاننے والا تھا؟ کیا سوشل میڈیا شہرت ہی دشمنی کی بنیاد بنی؟ اور کیا والدہ کی شناخت قاتل کو قانون کے شکنجے میں لے آئے گی؟