اسلام آباد میں قتل ہونے والی ٹک ٹاکر ثنا یوسف کی لرزہ خیز واردات کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی ہے، جو نہ صرف ہوش اُڑا دینے والی ہے بلکہ سوشل میڈیا کی اندھی دنیا میں پروان چڑھتے ہوئے زہریلے تعلقات کی سنگینی کو بھی بے نقاب کرتی ہے۔
نجی ٹی وی رپورٹس کے مطابق ثنا کی پھوپھی، جو واردات کے وقت گھر میں موجود تھیں، نے پولیس کو جو بیان دیا وہ دل دہلا دینے والا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مقتولہ ثنا یوسف اور ملزم عمر حیات عرف "کاکا” کے درمیان کسی بات پر تکرار ہو رہی تھی۔ ثنا نے معاملہ ٹھنڈا کرنے کے لیے نرمی سے کہا، "غصہ نہ کرو، میں پانی لاتی ہوں۔” لیکن اسی دوران تلخی بڑھی، جس پر ثنا نے وارننگ دی: "گھر کے اندر اور باہر کیمرے لگے ہیں، کچھ ہوا تو تم ذمہ دار ہوگے۔”
پھوپھی کے مطابق یہ کہہ کر ثنا اندر گئی، مگر عمر حیات نے یہ سب باتیں نظرانداز کرتے ہوئے پستول نکالا اور ثنا پر دو گولیاں چلا دیں، جو سیدھا اس کے سینے میں لگیں۔ گولیاں چلنے کی آواز سن کر اہل محلہ اور گھر والے گھبرا کر جمع ہوئے، لیکن ملزم تب تک دوسری منزل سے اتر چکا تھا اور گلی کے کونے سے دوڑتے ہوئے فرار ہو گیا۔
پولیس کے مطابق ملزم نے واردات کے فوراً بعد اپنا ٹک ٹاک یوزر آئی ڈی بھی تبدیل کر لیا اور اسلام آباد سے فیصل آباد فرار ہو گیا۔ شبہ ہے کہ فرار کے وقت گاڑی پہلے سے منصوبے کے مطابق قریب ہی کھڑی تھی، جس میں سوار ہو کر وہ کشمیر ہائی وے سے موٹروے کے ذریعے فیصل آباد روانہ ہوا۔
تاہم جدید ٹیکنالوجی، سی سی ٹی وی فوٹیجز، اور پولیس کی فوری کارروائی نے بالآخر قاتل کو گرفتار کروا دیا۔ ذرائع کے مطابق عمر حیات نے ابتدائی تفتیش میں قتل کا اعتراف بھی کر لیا ہے اور اسے اسلام آباد منتقل کرنے کی تیاریاں جاری ہیں۔