اسلام آباد (ایم وائے کے نیوز) وفاقی حکومت نے مالی سال 2025-26 کے بجٹ میں پنشن سے متعلق اہم اصلاحات کا اعلان کیا ہے جن کا مقصد سرکاری خزانے پر بڑھتے بوجھ کو کم کرنا اور پنشن نظام کو زیادہ منصفانہ اور پائیدار بنانا ہے۔ قومی اسمبلی میں بجٹ تقریر کے دوران وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ پنشن اسکیم میں ماضی میں ایگزیکٹو آرڈرز کے ذریعے متعدد ترامیم کی گئیں جس سے نظام پیچیدہ اور مالی طور پر ناقابل برداشت ہوتا چلا گیا۔ اس بگاڑ کو درست کرنے کے لیے حکومت نے جامع اصلاحات کا فیصلہ کیا ہے۔
وزیر خزانہ نے بتایا کہ ان اصلاحات کے تحت شریک حیات کے انتقال کے بعد فیملی پنشن کی مدت کو دس سال تک محدود کر دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ ایک سے زائد پنشن حاصل کرنے کی سہولت ختم کر دی گئی ہے۔ ریٹائرمنٹ کے بعد اگر کوئی فرد دوبارہ سرکاری ملازمت اختیار کرے گا تو اسے پنشن یا تنخواہ میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا ہوگا۔ پنشن میں سالانہ اضافہ اب خودکار نہیں ہوگا بلکہ اسے کنزیومر پرائس انڈیکس سے منسلک کر دیا گیا ہے تاکہ مہنگائی کے تناسب سے ایڈجسٹ ہو سکے۔ حکومت نے قبل از وقت ریٹائرمنٹ کی حوصلہ شکنی کرنے کے لیے بھی پالیسی سخت کر دی ہے تاکہ سرکاری ملازمین اپنی مکمل ملازمت کا دورانیہ پورا کریں۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ان اصلاحات کا مقصد پنشن کے نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنا ہے تاکہ یہ نظام زیادہ شفاف، مستحکم اور آئندہ نسلوں کے لیے مالی طور پر قابل برداشت بن سکے۔ حکومت کے مطابق موجودہ اصلاحات سے نہ صرف بجٹ خسارے میں کمی آئے گی بلکہ پنشن کی تقسیم میں شفافیت اور انصاف کو بھی یقینی بنایا جا سکے گا۔