لاہور ( ایم وائے کے نیوز ) پنجاب کے ضلع لیہ میں زنا کے ایک مقدمے میں متاثرہ خاتون کے عدالت میں بیان بدلنے پر اس کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔ یہ اقدام وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز اور آئی جی پنجاب کی ہدایت پر کیا گیا، جس کے تحت اینٹی ریپ (Anti-Rape) ایکٹ پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق متاثرہ خاتون نادیہ الطاف نے اپنے شوہر کی مدعیت میں ایک شخص تنویر کے خلاف تھانہ سٹی میں زنا کا مقدمہ درج کروایا تھا۔ پولیس کی تفتیش کے دوران ملزم تنویر کے خلاف شواہد سامنے آئے اور میڈیکل رپورٹ میں بھی ڈی این اے ٹیسٹ مثبت آیا، جس سے ملزم کا ملوث ہونا ثابت ہو گیا۔ تاہم عدالت میں پیشی کے دوران نادیہ الطاف نے اپنا بیان تبدیل کر دیا اور ملزم کے حق میں گواہی دی، جس سے کیس کا رخ بدل گیا۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ متاثرہ خاتون نے مبینہ طور پر ملزم سے لاکھوں روپے لے کر اپنے بیان میں تبدیلی کی، جس سے ملزم کو فائدہ پہنچا۔
ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) لیہ محمد علی وسیم کے مطابق متاثرہ خاتون کا عدالتی بیان سے منحرف ہونا بذات خود جرم ہے، اور اینٹی ریپ ایکٹ کے تحت اس پر کارروائی کی جا رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی متاثرہ شخص کا ملزم سے مالی فائدہ لے کر بیان تبدیل کرنا عدالتی نظام اور انصاف کے عمل میں رکاوٹ ڈالنے کے مترادف ہے۔ ڈی پی او نے مزید کہا کہ یہ اقدام قانون کی بالادستی کے لیے اٹھایا گیا ہے تاکہ آئندہ کوئی بھی متاثرہ شخص دباؤ، لالچ یا خوف کے تحت عدالتی بیان نہ بدلے۔ اس مقدمے میں ملزم اور متاثرہ خاتون دونوں کے خلاف قانونی کارروائی جاری ہے، اور پولیس نے کیس میں مزید شواہد اکٹھے کرنا شروع کر دیے ہیں۔
قانونی ماہرین کے مطابق اینٹی ریپ ایکٹ میں ایسی دفعات شامل کی گئی ہیں جن کے تحت جھوٹا بیان یا انصاف کی راہ میں رکاوٹ بننے والی گواہی قابل سزا جرم ہے، تاکہ ریپ کے متاثرین کو مکمل تحفظ فراہم کیا جا سکے اور عدالتی نظام پر عوام کا اعتماد بحال رکھا جا سکے۔