چارسدہ (ایم وائے کے نیوز ٹی وی) چارسدہ میں سوٹ کیس سے برآمد ہونے والی نوجوان لڑکی کی لاش کے اندوہناک واقعے نے اس وقت سنسنی پھیلا دی جب پولیس تفتیش کے دوران یہ انکشاف سامنے آیا کہ مقتولہ کو کسی اور نے نہیں بلکہ اس کے اپنے شوہر اور سگے بھائی نے غیرت کے نام پر قتل کیا۔
تفصیلات کے مطابق 24 جون کو تھانہ سٹی چارسدہ کی حدود ارضیات میں ایک مشکوک سوٹ کیس کی موجودگی کی اطلاع موصول ہوئی، جس پر سٹی پولیس فوراً موقع پر پہنچی۔ خدشہ ظاہر کیا گیا کہ سوٹ کیس میں دھماکہ خیز مواد ہو سکتا ہے، اسی لیے بم ڈسپوزل یونٹ کو بھی طلب کر لیا گیا۔ لیکن سوٹ کیس کھلنے پر منظر دل دہلا دینے والا تھا — اندر سے ایک نوجوان لڑکی کی گولیوں سے چھلنی لاش برآمد ہوئی۔ واقعے کی حساسیت کو دیکھتے ہوئے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر چارسدہ سلیمان ظفر نے فوری نوٹس لیا اور ایس پی انویسٹی گیشن سجاد خان کی سربراہی میں ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم قائم کی جس میں ڈی ایس پی سٹی زرداد علی خان، ایس ایچ او بہرمند شاہ خان، اور دیگر تجربہ کار افسران شامل تھے۔ لاش کو ڈی ایچ کیو اسپتال چارسدہ منتقل کر کے پوسٹ مارٹم کروایا گیا، جبکہ شناخت کے لیے سوشل میڈیا پر عوام سے مدد مانگی گئی۔
کچھ گھنٹوں بعد ایک شخص تھانے میں پیش ہوا اور مقتولہ کو اپنی بیوی قرار دیا، تاہم پولیس کو اس کے بیانات میں تضاد محسوس ہوا۔ شک کی بنیاد پر اسے شاملِ تفتیش کیا گیا اور بالآخر ملزم اسماعیل نے اعتراف کر لیا کہ اس نے اپنی اہلیہ کو اس کے سگے بھائی عابد کے ساتھ مل کر قتل کیا۔
ابتدائی تفتیش کے مطابق دونوں نے مبینہ غیرت کے نام پر یہ انتہائی قدم اٹھایا۔ مقتولہ پر الزام تھا کہ اس کے ایک شخص قربان علی کے ساتھ نازیبا تعلقات تھے، جو کہ خاندان کے لیے قابل قبول نہ تھا۔ ملزم اسماعیل کی نشاندہی پر قتل میں استعمال ہونے والی کلاشنکوف بھی برآمد کر لی گئی۔ مزید تفتیش میں یہ چونکا دینے والا انکشاف بھی سامنے آیا کہ مقتولہ کے بھائیوں نے 2024 میں اسی شخص قربان علی کو بھی قتل کر دیا تھا، جس پر مقتولہ سے تعلق ہونے کا الزام تھا۔