9 مئی کے پرتشدد واقعات میں ملوث ہونے کے الزامات کا سامنا کرنے والے سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان ایک بار پھر تفتیشی دائرے میں آ گئے ہیں۔ لاہور پولیس کی تفتیشی ٹیم چوتھی بار اڈیالہ جیل راولپنڈی پہنچی ہے تاکہ عمران خان کا پولی گراف، فوٹو گرامیٹک اور وائس میچنگ ٹیسٹ کیا جا سکے۔
اس بار ڈی ایس پی آصف جاوید کی سربراہی میں پنجاب فرانزک یونٹ کے ماہرین پر مشتمل ٹیم جیل پہنچی ہے، جو ان ٹیسٹوں کے ذریعے 9 مئی کے واقعات میں عمران خان کے ممکنہ کردار کا تعین کرنا چاہتی ہے۔ پولیس ذرائع کے مطابق عمران خان پہلے ہی تین مرتبہ ان ٹیسٹوں سے انکار کر چکے ہیں۔
ڈی ایس پی آصف جاوید کا کہنا ہے کہ اگر ملزم پولی گراف ٹیسٹ نہیں کرائے گا تو شواہد کی سچائی کا تعین کیسے ہوگا؟ انہوں نے کہا کہ تفتیش آگے بڑھانے کے لیے یہ ٹیسٹ ناگزیر ہیں، بصورتِ دیگر تفتیشی عمل تعطل کا شکار رہے گا۔
یاد رہے کہ لاہور میں 9 مئی کے واقعات کے سلسلے میں 11 مقدمات درج کیے گئے ہیں، جن میں عمران خان پر مرکزی کردار ادا کرنے کے الزامات ہیں۔ پولیس کا موقف ہے کہ عمران خان کے انکار سے شکوک و شبہات میں اضافہ ہو رہا ہے، جبکہ پی ٹی آئی اس ساری کارروائی کو سیاسی انتقام قرار دے رہی ہے۔
اب سب کی نظریں عمران خان پر جمی ہیں کہ آیا وہ اس بار ریاستی اداروں سے تعاون کریں گے یا ایک بار پھر پولی گرافک مشین کے سامنے بیٹھنے سے انکار کر دیں گے — کیا سچ کا سامنا ممکن ہو پائے گا؟