لاہور (نمائندہ خصوصی) نیازی بس سروس کے مالک بجاش نیازی اور لاہور پولیس کے درمیان تنازعہ نے سنگین رخ اختیار کر لیا ہے، جس کے باعث عوامی سطح پر شدید ردعمل سامنے آ رہا ہے اور مسافروں کو عید سے قبل سفری مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
پولیس کا مؤقف ہے کہ نیازی بس سروس میں مسافروں کی جعلی شناختی کارڈز پر اندراج کیا جا رہا ہے، اور اسی بنا پر کارروائی کرتے ہوئے شیرا کوٹ پولیس نے کمپنی کا ریکارڈ قبضے میں لے لیا ہے۔ لاہور پولیس نے سوشل میڈیا پر اپنے بیان میں کہا:
"چوری اوپر سے سینہ زوری۔ نیازی بس سروس میں ٹریول آئی سافٹ ویئر پر جعلی انٹریاں کی جا رہی تھیں، جعلی شناختی کارڈز پر مسافروں کو سفر کروایا جا رہا تھا، پولیس نے رنگے ہاتھوں گرفتار کیا۔”
دوسری طرف، بجاش نیازی نے سوشل میڈیا پر متواتر ویڈیوز شیئر کرتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ متعلقہ ایس ایچ او ان سے رشوت طلب کر رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پولیس پہلے بھی ان کے اڈے پر چھاپہ مار چکی ہے، کیش غائب کیا گیا، اور اب ایک بار پھر کیش کاؤنٹر بند کر کے کاروبار کو نقصان پہنچایا جا رہا ہے۔ ان کی ویڈیوز میں پولیس سے تلخ کلامی کے مناظر، عملے اور مسافروں کا احتجاج بھی دیکھا جا سکتا ہے۔ ان ویڈیوز کو لاکھوں بار دیکھا جا چکا ہے، جس کے بعد سوشل میڈیا پر اس معاملے پر بھرپور بحث جاری ہے۔
بہت سے صارفین نے سوال اٹھایا ہے کہ ایک بس کمپنی یہ کیسے طے کرے کہ کوئی شناختی کارڈ اصلی ہے یا جعلی؟ خاص طور پر عید جیسے مواقع پر ایک خاندان کے تمام افراد کی ٹکٹیں اکثر ایک فرد کے شناختی کارڈ پر بک کی جاتی ہیں۔ بعض نے کہا کہ خواتین اور بچوں کے شناختی کارڈز چیک کرنا مناسب نہیں، جب کہ دیگر صارفین نے دونوں فریقین پر تنقید کی اور افہام و تفہیم کی اپیل کی۔
عید قریب ہونے کے باعث لاکھوں افراد اپنے گھروں کو لوٹنے کے لیے ٹرانسپورٹ پر انحصار کرتے ہیں۔ ایسے میں نیازی بس سروس جیسی بڑی ٹرانسپورٹ کمپنی پر پولیس کی کارروائی مسافروں کے لیے پریشانی کا باعث بن رہی ہے۔ سوشل میڈیا صارفین اور شہری تنظیموں نے مطالبہ کیا ہے کہ معاملے کو فوری طور پر شفاف تحقیقات کے ذریعے حل کیا جائے، تاکہ عام مسافر متاثر نہ ہوں۔