کراچی کی مقامی عدالت نے پیکا ایکٹ اور منی لانڈرنگ کے مقدمات میں گرفتار صحافی فرحان ملک کی ضمانت منظور کر لی۔ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج شرقی نے ایک لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض یہ ضمانت منظور کی۔
فرحان ملک، جو ڈیجیٹل میڈیا پلیٹ فارم "رفتار ٹی وی” کے بانی اور سما ٹی وی کے سابق ڈائریکٹر نیوز ہیں، کو وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے سائبر کرائم سرکل نے 20 مارچ 2025 کو گرفتار کیا تھا۔ ان پر الزام تھا کہ انہوں نے اپنے یوٹیوب چینل پر ریاست مخالف مواد اپ لوڈ کیا، جس کے تحت ان کے خلاف پیکا ایکٹ اور پاکستان پینل کوڈ کی مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔
بعد ازاں، 26 مارچ کو جوڈیشل مجسٹریٹ ملیر کی عدالت نے مبینہ طور پر غیر قانونی کال سینٹر کے ذریعے غیر ملکیوں سے فراڈ کے ایک نئے مقدمے میں فرحان ملک کو 5 روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کیا۔ اس مقدمے میں ان پر منی لانڈرنگ اور غیر قانونی کال سینٹر چلانے کے الزامات عائد کیے گئے۔
ضلع شرقی کی عدالت میں سماعت کے دوران، فرحان ملک کے وکیل معیز جعفری ایڈوکیٹ نے مؤقف اختیار کیا کہ ان کے موکل کے خلاف مقدمہ بے بنیاد ہے اور طویل عرصہ گزرنے کے باوجود کوئی ٹھوس ثبوت پیش نہیں کیا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ صرف اسکرین شاٹس کی بنیاد پر مقدمہ قائم نہیں کیا جا سکتا
عدالت نے دلائل سننے کے بعد فرحان ملک کی درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں ایک لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا۔ اسی طرح، جوڈیشل مجسٹریٹ ملیر کی عدالت نے بھی کال سینٹر فراڈ کے مقدمے میں ایک لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض ان کی ضمانت منظور کی۔ ضمانت کی منظوری کے بعد، سپرنٹنڈنٹ ڈسٹرکٹ جیل ملیر نے تصدیق کی کہ قانونی کارروائی مکمل ہونے پر فرحان ملک کو جیل سے رہا کر دیا گیا ہے۔