لاہور (ایم وائے کے نیوز) پنجاب حکومت کی جانب سے مالی سال 2025-26 کا بجٹ 13 جون کو پیش کیے جانے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے، جس کے بارے میں اہم تفصیلات سامنے آ گئی ہیں۔ ذرائع کے مطابق آئندہ بجٹ میں عوام کو براہ راست ریلیف دینے کے لیے نئے ٹیکسز عائد نہ کرنے کی تجویز دی گئی ہے، جبکہ موجودہ ٹیکس شرح میں صرف معمولی رد و بدل کیا جائے گا۔
بجٹ دستاویزات کے مطابق پنجاب حکومت نے آئندہ مالی سال کے لیے 1200 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ تیار کیا ہے، جس میں مجموعی طور پر 2750 ترقیاتی منصوبے شامل کیے گئے ہیں۔ ان میں سے 1412 جاری اسکیموں کے لیے 536 ارب روپے اور 1353 نئی اسکیموں کے لیے 457 ارب روپے مختص کیے جانے کی تجویز دی گئی ہے۔
حکومت کی ترجیحات میں تعلیم، صحت، صاف پانی، سڑکوں کی تعمیر، زراعت، اور معاشی ترقی کے منصوبے شامل ہیں۔ بجٹ میں 32 پرانے ترقیاتی پروگرامز کے لیے 207 ارب روپے، وزیراعلیٰ لوکل روڈ پروگرام کے لیے 100 ارب روپے، اور صاف پانی اتھارٹی کے لیے 4 ارب 34 کروڑ روپے مختص کیے جائیں گے۔
عوامی سہولیات کے حوالے سے وزیراعلیٰ پنجاب اسکولز میل پروگرام کے لیے 9 ارب روپے اور وزیراعلیٰ ٹریکٹر اسکیم کے لیے 10 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ زراعت ہاؤس کی مرمت کے لیے 75 کروڑ روپے اور آم کی پیداوار بڑھانے کے لیے تین سالہ منصوبے کے تحت سالانہ 75 کروڑ روپے مختص کیے جائیں گے۔
فضائی آلودگی کے خلاف اقدامات کے طور پر ’’پنجاب کلین ایئر پروگرام‘‘ کے لیے سالانہ 50 کروڑ روپے رکھنے کی سفارش کی گئی ہے۔ معاشی ترقی کے لیے حکومت پنجاب ’’ٹریڈ اینڈ انویسٹمنٹ ہاؤس پنجاب‘‘ قائم کرے گی جس کے لیے 50 کروڑ روپے تجویز کیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ ’’آسان کاروبار فنانس‘‘ کے لیے 89 ارب روپے اور ’’بزنس فیسیلیٹیشن سنٹرز‘‘ کی توسیع کے لیے 75 کروڑ روپے مختص کیے جائیں گے۔ آسان کاروبار فنانس نارتھ اور ساؤتھ کے لیے بالترتیب 8 ارب اور 6 ارب روپے رکھنے کی تجویز دی گئی ہے۔
تنخواہ دار طبقے کے لیے بڑی خوشخبری یہ ہے کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ کیے جانے کا امکان ہے۔ بجٹ میں صحت، تعلیم، امن و امان اور سیاحت کے شعبوں کو بھی خصوصی اہمیت دی جائے گی۔ تعلیم کے بجٹ میں 110 ارب روپے، صحت کے لیے 90 ارب روپے جبکہ سیاحت کے بجٹ میں 600 فیصد اضافے کی تجویز دی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق ’’نواز شریف میڈیکل سٹی‘‘ میں نئے اسپتالوں کی تعمیر بھی اس بجٹ میں شامل کی جا رہی ہے، جسے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت مکمل کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ پنجاب بھر میں صاف پانی اور سینیٹیشن کی نئی اسکیمیں متعارف کروائی جائیں گی، جب کہ دیہی علاقوں کو جدید سہولیات سے آراستہ ’’ماڈل ولیجز‘‘ میں تبدیل کرنے کا منصوبہ بھی بجٹ کا حصہ ہے۔