لاہور: محرم الحرام 1447ھ کے پُرامن اور محفوظ انعقاد کو یقینی بنانے کے لیے پنجاب حکومت نے ایک ہنگامی سیکیورٹی پلان تشکیل دے دیا ہے، جس میں غیر معمولی اقدامات کی سفارشات طلب کی گئی ہیں۔ دہشت گردی اور فرقہ وارانہ فسادات کے خطرے کے پیش نظر حکومت نے نہ صرف سیکیورٹی فورسز کی تعیناتی بلکہ موبائل نیٹ ورک کی بندش، سخت مانیٹرنگ، اور لاؤڈ اسپیکر کے استعمال پر کنٹرول کے احکامات بھی جاری کر دیے ہیں۔
ذرائع کے مطابق محکمہ داخلہ پنجاب کی جانب سے تمام اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز کو پانچ روز کے اندر محرم الحرام کی مجالس و جلوسوں، حساس مقامات، اشتعال انگیز خطباء کی فہرست، زباں بندی و ضلع بندی کے اقدامات اور سیکیورٹی کی تفصیلات پر مبنی مکمل ڈیٹا جمع کر کے ایک خصوصی "محرم ای پورٹل” پر اپ لوڈ کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ اس ای پورٹل کے ذریعے تمام اضلاع کی کارکردگی اور ممکنہ خطرات پر مرکزی نگرانی رکھی جائے گی تاکہ کسی قسم کی کوتاہی یا غفلت کا بروقت سدباب کیا جا سکے۔
محکمہ داخلہ کی طرف سے آئی جی پنجاب کو بھی باضابطہ طور پر ہدایت جاری کی گئی ہے کہ وہ حساس علاقوں کی نشاندہی کرتے ہوئے فوج اور رینجرز کی مطلوبہ تعداد سے متعلق فوری طور پر آگاہ کریں تاکہ بروقت تعیناتی ممکن ہو سکے۔ اسی تناظر میں حساس مقامات پر موبائل فون سروس کی بندش کے حوالے سے بھی تجاویز طلب کر لی گئی ہیں، تاکہ جلوسوں اور مجالس کے دوران کسی ممکنہ خطرے یا اشتعال انگیز مواد کی ترسیل کو روکا جا سکے۔
امن و امان کو برقرار رکھنے کے لیے لاؤڈ اسپیکر کے استعمال پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔ محکمہ داخلہ نے واضح کر دیا ہے کہ ساؤنڈ سسٹم ریگولیشن ایکٹ 2015 کی خلاف ورزی برداشت نہیں کی جائے گی اور غیر قانونی لاؤڈ اسپیکر استعمال کرنے والوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔ اس مقصد کے لیے مانیٹرنگ ٹیمیں بھی تشکیل دی جا رہی ہیں جو مجالس و تقاریر کی نگرانی کریں گی۔ اس کے ساتھ ساتھ فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو فروغ دینے کے لیے محکمہ اوقاف کو ہدایت دی گئی ہے کہ ڈویژنل سطح پر اتحاد بین المسلمین کمیٹیوں کے اجلاس منعقد کیے جائیں۔ ان کمیٹیوں کی ذمہ داری ہو گی کہ وہ تمام مکاتب فکر کے علما کو ایک پلیٹ فارم پر لا کر محرم الحرام کے دوران اشتعال انگیزی سے بچنے اور بھائی چارے کو فروغ دینے کی عملی حکمت عملی تیار کریں۔
پنجاب حکومت نے تمام اضلاع کو ہدایت کی ہے کہ وہ جلوسوں کے روٹس کا ازسرنو جائزہ لیں اور ان راستوں پر موجود بجلی کی لٹکتی تاروں اور خطرناک لائنوں کو فوری طور پر کلیئر کریں تاکہ کوئی ناخوشگوار حادثہ پیش نہ آئے۔ مجالس اور جلوسوں کی ویڈیو نگرانی کو بھی لازم قرار دیا گیا ہے اور یہ بھی حکم دیا گیا ہے کہ طے شدہ مقامات کے علاوہ کسی نئی جگہ پر مجلس یا جلوس کی اجازت ہرگز نہ دی جائے۔ محکمہ داخلہ نے یکم تا 10 محرم الحرام کے دوران مختلف مکاتب فکر کی تقریبات کے لیے علیحدہ علیحدہ سیکیورٹی پلان تشکیل دینے کی ہدایت کی ہے۔ ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹیوں کو ان سیکیورٹی پلانز کو حتمی شکل دینے کا ٹاسک دیا گیا ہے تاکہ کسی قسم کی کوتاہی کی گنجائش باقی نہ رہے۔
ترجمان محکمہ داخلہ پنجاب کا کہنا ہے کہ اس سال محرم الحرام کے دوران امن و امان کی فضا کو ہر قیمت پر برقرار رکھا جائے گا اور جو عناصر اس فضا کو خراب کرنے کی کوشش کریں گے، ان کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔ ان کے مطابق، مجالس اور جلوسوں کی مکمل مانیٹرنگ اور ریکارڈنگ کو یقینی بنایا جا رہا ہے اور سیکیورٹی کے تمام ایس او پیز پر سختی سے عمل درآمد کرایا جائے گا۔