اسلام آباد — وزیر دفاع خواجہ آصف نے قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے مسلم دنیا کو خبردار کیا ہے کہ اگر مسلمان ممالک اب بھی متحد نہ ہوئے اور صرف اپنے قومی مفادات کے گرد ہی پالیسیاں بناتے رہے، تو وقت آنے پر ہر ملک کو انفرادی طور پر نشانہ بنایا جائے گا۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ اسرائیل نہ صرف فلسطین، بلکہ ایران اور یمن کو بھی منظم طریقے سے نشانہ بنا رہا ہے۔ انہوں نے اسرائیلی جارحیت کو "خون سے رنگے ہاتھوں کا کھیل” قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کی طرف سے فلسطینی بچوں کا قتل عام اور انسانی حقوق کی پامالی ناقابلِ برداشت ہو چکی ہے، اور عالمِ اسلام کو اب خاموش تماشائی بن کر بیٹھے رہنے کی بجائے عملی اقدامات کرنے ہوں گے۔
وزیر دفاع نے ایران کو پاکستان کا "ہمیشہ کا برادر ہمسایہ” قرار دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے تعلقات تاریخی گہرائی رکھتے ہیں۔ انہوں نے حالیہ ایرانی ایٹمی تنصیبات پر اسرائیلی حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ صرف اسرائیل کا عمل نہیں، بلکہ اس کے پیچھے "بین الاقوامی کور” بھی موجود ہے جو ایسے اقدامات کو تحفظ فراہم کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بیشتر مسلم ممالک فوجی لحاظ سے انتہائی کمزور ہیں اور یہی کمزوری دشمن کو کھلی چھوٹ دے رہی ہے۔ اس سلسلے میں انہوں نے او آئی سی (آرگنائزیشن آف اسلامک کوآپریشن) کا ہنگامی اجلاس بلانے کی تجویز دی تاکہ اجتماعی سطح پر ایک مؤثر حکمت عملی بنائی جا سکے۔
خواجہ آصف نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین میں بچوں کو شہید کیا جا رہا ہے، ظلم کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں، مگر اسلامی دنیا سے ویسی آوازیں نہیں اٹھ رہیں جیسی غیر مسلم دنیا سے آ رہی ہیں۔ انہوں نے ان اسلامی ممالک کو بھی ہدفِ تنقید بنایا جنہوں نے اسرائیل سے سفارتی تعلقات قائم کر رکھے ہیں اور مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر یہ تعلقات منقطع کریں۔
انہوں نے زور دیا کہ امتِ مسلمہ کے لیے اب وقت آ گیا ہے کہ وہ متحد ہو کر دشمن کے خلاف ایک مؤثر بلاک بنائے، ورنہ ایک ایک کر کے سب کو ایسی ہی تباہی کا سامنا کرنا پڑے گا جیسا فلسطین، ایران اور یمن جیسے ممالک دیکھ رہے ہیں۔
خطاب کے آخر میں مہنگائی اور معاشی صورتِ حال پر گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع نے اعتراف کیا کہ ملک میں مہنگائی ضرور ہے، لیکن اس میں بہتری آ رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اسٹاک مارکیٹ 1 لاکھ 25 ہزار پوائنٹس تک پہنچ چکی ہے جو معیشت میں اعتماد کی علامت ہے۔ انہوں نے نام لیے بغیر سابق حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف کو پاکستان کے خلاف خط لکھنے والوں نے معیشت کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کی، مگر موجودہ حکومت تدبر سے ملک کو آگے لے جا رہی ہے۔