اسلام آباد (ایم وائے کے نیوز ٹی وی) — پاکستان میں چینی کی درآمد کے حوالے سے جاری حکومتی منصوبے کو اس وقت دھچکا لگا جب بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے چینی کی درآمد پر دی جانے والی ٹیکس چھوٹ کی سخت مخالفت کر دی، جس کے بعد حکومت کو نہ صرف چینی کی درآمد پر نظرثانی کرنا پڑی بلکہ 3 لاکھ ٹن چینی کی درآمد کا جاری ٹینڈر بھی فوری طور پر واپس لینا پڑا۔
ذرائع کے مطابق حکومت نے ابتدائی طور پر 5 لاکھ ٹن چینی درآمد کرنے کا فیصلہ کیا تھا، جس میں سے 3 لاکھ ٹن چینی کے لیے ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان (ٹی سی پی) نے 11 جولائی کو باضابطہ ٹینڈر جاری کیا۔ لیکن آئی ایم ایف کی طرف سے واضح انکار اور تحفظات کے بعد، حکومت کو یہ ٹینڈر واپس لینا پڑا اور اب صرف 50 ہزار میٹرک ٹن چینی کی درآمد کے لیے نیا اور محدود ٹینڈر جاری کیا گیا ہے، جس کی بولیاں 22 جولائی تک طلب کی گئی ہیں۔
آئی ایم ایف کا مؤقف ہے کہ پاکستان جیسے قرضوں میں جکڑے ملک کے لیے ایسی درآمدات پر ٹیکس چھوٹ دینا مالیاتی نظم و ضبط کے خلاف ہے، جس سے ملکی خزانے پر مزید بوجھ پڑے گا۔ یہی وجہ ہے کہ چینی کی درآمد کی پالیسی میں فوری تبدیلی کی گئی ہے تاکہ آئی ایم ایف کے ساتھ جاری مذاکرات پر کوئی منفی اثر نہ پڑے۔ ادھر حکومت نے اگرچہ درآمد کی راہ ہموار کرنے کی کوشش کی، لیکن چینی کی قیمتوں میں مسلسل اضافے نے صارفین کو پہلے ہی پریشان کر رکھا ہے۔ ذرائع کے مطابق چینی کی ایکس مل قیمت گزشتہ سرکاری نرخ سے 25 روپے فی کلو زیادہ مقرر کی گئی ہے۔ جون 2024 میں چینی کی ایکس مل قیمت 140 روپے فی کلو طے کی گئی تھی، جو مارچ 2025 میں 159 روپے فی کلو کر دی گئی، اور اب حکومت اور شوگر ملز کے مابین نئی قیمت 165 روپے فی کلو طے پا گئی ہے۔
وزارت نیشنل فوڈ سکیورٹی کی جانب سے چینی کی نئی ایکس مل قیمت کا باضابطہ اعلان بھی کر دیا گیا ہے، جس سے واضح ہوتا ہے کہ آئندہ دنوں میں چینی کی قیمت میں مزید اضافے کا امکان ہے، خصوصاً عام صارف کے لیے۔ یاد رہے کہ حکومت نے جون سے اکتوبر 2024 کے دوران مرحلہ وار ساڑھے 7 لاکھ ٹن چینی برآمد کرنے کی اجازت دے رکھی ہے، جس پر اب خود حکومت کو نظرثانی کرنا پڑ رہی ہے۔ اس تمام صورت حال نے نہ صرف مارکیٹ میں بے یقینی پیدا کر دی ہے بلکہ عوام کے لیے مہنگائی کی ایک اور لہر کا پیش خیمہ بھی بن سکتی ہے۔