نائب وزیرِ اعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان سیز فائر قائم ہو چکا ہے اور یہ برقرار رہے گا۔ انہوں نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ بھارت کا خطے میں سپر پاور بننے کا خواب دفن ہو چکا ہے۔
انہوں نے جیو نیوز کے پروگرام "آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ” میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ دونوں ممالک کی افواج کو اب آہستہ آہستہ نارمل سطح پر واپس لایا جا رہا ہے، جس کے بعد مذاکرات کا آغاز ہو گا۔ دونوں فریقین نے نیوٹرل مقام پر ملاقات پر آمادگی ظاہر کی ہے، تاہم یہ طے ہونا باقی ہے کہ وہ مقام کون سا ہو گا۔
اسحاق ڈار کے مطابق، ڈی جی ایم اوز کی اگلی ملاقات 18 مئی کو متوقع ہے، جو آئندہ پیش رفت کے لیے اہم ہو گی۔ انہوں نے واضح کیا کہ سندھ طاس معاہدے سے کوئی بھی ملک یکطرفہ طور پر نہیں نکل سکتا۔ پاکستان نے صرف ان بھارتی طیاروں کو نشانہ بنایا جنہوں نے حملہ کیا۔ امریکہ نے بھی تصدیق کی کہ پاکستان کا کوئی ایف 16 نہ بھارت گیا اور نہ ہی گرا۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ 9 مئی کو بھارت کی جانب سے نور خان ایئر بیس اور دیگر مقامات پر حملے کے بعد پاکستان نے بھرپور جواب دیا۔ 10 مئی کو صبح 8:15 پر امریکی سینیٹر مارکو روبیو کا فون آیا کہ بھارت جنگ بندی پر تیار ہے۔ اس کے بعد سعودی وزیرِ خارجہ کی بھی مداخلت ہوئی اور 12 بجے ڈی جی ایم اوز کے درمیان ہاٹ لائن پر بات چیت کا منصوبہ بنا۔ تاہم بھارت کی جانب سے تکنیکی خرابی کے باعث رابطہ میں تاخیر ہوئی، اور بالآخر شام 3 سے 4 بجے کے درمیان رابطہ ممکن ہوا، جس کے بعد سیز فائر کا باضابطہ اعلان کیا گیا۔
اسحاق ڈار نے زور دے کر کہا کہ پاکستان نے جنگ شروع نہیں کی، مگر اگر خود پر حملہ ہو تو جواب دینا ہماری ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا:
"ہم نے پہلے ہی کہا تھا کہ اگر حملہ کریں گے تو چھپائیں گے نہیں۔”