کوئٹہ (ایم وائے کے نیوز) – مشرقِ وسطیٰ میں ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی ہوئی جنگی کشیدگی نے پاکستان کے اندر بھی اثرات دکھانا شروع کر دیے ہیں۔ بلوچستان میں ایران سے غیر قانونی طور پر آنے والا پٹرول اب دستیاب نہیں رہا، جس کے نتیجے میں نہ صرف پٹرول کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگیں بلکہ شہری شدید پریشانی کا شکار ہو گئے۔
ذرائع کے مطابق ایران سے پاکستان میں روزمرہ استعمال کے لیے جو ایرانی پٹرول سرحدی راستوں سے آتا تھا، وہ مکمل طور پر بند ہوچکا ہے۔ اس بندش کی وجہ سے بلوچستان کے سرحدی علاقوں، خصوصاً کوئٹہ، چمن، تربت اور پنجگور میں پٹرول کی قلت شدید ہو گئی ہے۔ کوئٹہ شہر کے کئی بڑے پٹرول پمپ مکمل بند ہو چکے ہیں جبکہ جو چند پٹرول پمپ کھلے ہیں وہاں گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگی ہوئی ہیں۔ شہری گھنٹوں انتظار کے بعد چند لیٹر پٹرول لینے پر مجبور ہیں۔ کچھ مقامات پر شہریوں اور پمپ عملے کے درمیان تلخ کلامی اور دھکم پیل کے واقعات بھی سامنے آئے ہیں۔
پٹرول کی قلت نے قیمتوں کو بھی متاثر کیا ہے۔ غیر سرکاری طور پر ایرانی پٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 30 سے 50 روپے تک اضافہ ہو چکا ہے۔ متعدد دکانداروں نے پٹرول کی ذخیرہ اندوزی شروع کر دی ہے، جس سے صورتحال مزید خراب ہوتی جا رہی ہے۔ پٹرول پمپ مالکان کا کہنا ہے کہ سپلائی چین میں خلل کے باعث سٹاک ختم ہو چکا ہے۔ وہ حکومتی سطح پر فوری اقدامات کا مطالبہ کر رہے ہیں تاکہ کوئٹہ اور دیگر متاثرہ علاقوں میں صورتحال قابو میں آ سکے۔
حکام کے مطابق ایران سے غیر قانونی آمد کا بند ہونا عارضی ہے اور مقامی ریفائنریوں سے جلد سپلائی بحال کر دی جائے گی۔ آئندہ 24 گھنٹوں میں نئی کھیپ آنے کی توقع ہے، جس کے بعد حالات معمول پر آ سکتے ہیں۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ غیر قانونی ترسیل پر انحصار ختم کرے اور بلوچستان میں باقاعدہ سرکاری سپلائی سسٹم کو مضبوط بنائے تاکہ ہر بار سرحدی کشیدگی کا بوجھ عوام کو نہ اٹھانا پڑے۔