’14 کو چھوڑ کر 15ویں نمبر والے جج کو کیوں چُنا گیا؟ جسٹس نعیم اختر افغان کا بڑا سوال

اسلام آباد (ایم وائے کے نیوز ٹی وی) – سپریم کورٹ آف پاکستان میں ججوں کے تبادلے اور سینیارٹی سے متعلق اہم آئینی مقدمے کی سماعت کے دوران آج نہ صرف قانونی نکات پر گہری بحث ہوئی بلکہ اعلیٰ عدلیہ کے ججوں نے از خود کئی اہم سوالات بھی اٹھا دیے جنہوں نے اس کیس کو مزید حساس اور اہم بنا دیا ہے۔ جسٹس نعیم اختر افغان نے سماعت کے دوران حیرت کا اظہار کرتے ہوئے دریافت کیا کہ جب 14 ججز سینیارٹی لسٹ میں موجود تھے تو 15ویں نمبر والے جج کو ٹرانسفر کرنے کا فیصلہ کیوں کیا گیا؟ ان کا کہنا تھا کہ اس معاملے میں آئینی، انتظامی اور اخلاقی پہلوؤں کا بغور جائزہ لینا ناگزیر ہو چکا ہے۔

سپریم کورٹ میں اس کیس کی سماعت چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں بینچ کر رہا ہے، جہاں ایڈووکیٹ جنرل پنجاب امجد پرویز نے اپنے تفصیلی دلائل میں مؤقف اختیار کیا کہ ججوں کے تبادلے ہمیشہ سینیارٹی اور ماضی کی خدمات کو تسلیم کرتے ہوئے کیے جاتے ہیں۔ انہوں نے 1955 کے ون یونٹ، 1970 کی تحلیل، اور 1976 میں سندھ و بلوچستان ہائی کورٹس کی علیحدگی کی مثالیں دیتے ہوئے کہا کہ ماضی میں جب بھی ججز کا تبادلہ یا تعیناتی ہوئی ہے، ان کی سابقہ سروس کو تسلیم کیا گیا۔

تاہم جسٹس نعیم اختر افغان نے ان تاریخی مثالوں کو موجودہ کیس سے مختلف قرار دیا۔ انہوں نے ریمارکس دیے کہ ان مثالوں میں یا تو نئی عدالتیں تشکیل دی گئی تھیں یا پھر عدالتی نظام ہی ازسرِنو منظم ہوا تھا، جبکہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں جج کے حالیہ تبادلے میں ایسی کوئی بنیادی تبدیلی نہیں ہوئی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہاں معاملہ صرف ایک مخصوص جج کے تبادلے کا ہے، جو بظاہر سینیارٹی کی ترتیب کے برعکس ہوا ہے۔

ایڈووکیٹ جنرل امجد پرویز نے مزید کہا کہ ججز کے تبادلے سے متعلق آئین کے آرٹیکل 200 کے تحت صدر مملکت کو مکمل اختیار حاصل ہے اور تبادلہ وقتی نہیں بلکہ مستقل نوعیت کا ہوتا ہے۔ اس پر عدالت نے استفسار کیا کہ اگر تبادلہ واقعی مستقل نوعیت کا ہے تو پھر اس کی بنیاد اور جواز کیا ہے؟ خاص طور پر جب پبلک انٹرسٹ یا کسی ایمرجنسی کا ذکر بھی سمری میں شامل نہیں۔ جسٹس شکیل احمد نے خاص طور پر نشاندہی کی کہ متعلقہ سمری میں عوامی مفاد (پبلک انٹرسٹ) کا کوئی حوالہ موجود نہیں، جو اس قسم کے فیصلوں کو جواز فراہم کرنے میں کلیدی اہمیت رکھتا ہے۔ اس کے جواب میں ایڈووکیٹ جنرل کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 200 میں پبلک انٹرسٹ کا تذکرہ نہیں کیا گیا، لہٰذا اس کی موجودگی ضروری بھی نہیں۔

دوران سماعت، سپریم کورٹ نے بانی پاکستان تحریک انصاف کے وکیل ادریس اشرف کو دلائل دینے سے روک دیا اور ہدایت کی کہ وہ ایڈووکیٹ جنرل کے مکمل دلائل کے بعد اپنا مؤقف پیش کریں۔ ادریس اشرف نے عدالت سے درخواست کی کہ انہیں صرف 15 منٹ کی مہلت دی جائے، جس پر اٹارنی جنرل نے بھی اپنے دلائل کے لیے اتنا ہی وقت مانگا۔ اس موقع پر جسٹس نعیم اختر افغان نے تاریخی تناظر میں ذوالفقار علی بھٹو کیس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس کیس میں بھی طویل دلائل اور التوا کے باعث ججز کی ریٹائرمنٹ نے بینچ کی ساخت کو بدل دیا تھا، اس لیے تاخیر سے بچنا ضروری ہے۔

عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل کے دلائل مکمل ہونے کے بعد کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی ہے، جہاں ادریس اشرف اور اٹارنی جنرل اپنے دلائل جاری رکھیں گے۔ قانونی و سیاسی حلقے اس کیس کو پاکستان کی عدالتی تاریخ میں ایک اہم موڑ قرار دے رہے ہیں، جہاں ایک جج کے تبادلے کے پیچھے موجود محرکات اور طریقہ کار کو نہ صرف چیلنج کیا جا رہا ہے بلکہ اعلیٰ عدلیہ میں شفافیت اور آئینی تقاضوں کی بحالی کا تقاضا بھی شدت اختیار کر گیا ہے۔

MYK News

Recent Posts

نادیہ افگن کی فیصل قریشی کی انگریزی پر تنقید، اداکار چپ نہ رہ سکے

کراچی (ایم وائے کے نیوز ٹی وی) – پاکستان شوبز انڈسٹری ایک بار پھر ایک دلچسپ بحث کی زد میں…

9 منٹس ago

ایران اسرائیل جنگ سے پاکستان میں ایل پی جی بحران کا خطرہ

لاہور (ایم وائے کے نیوز ٹی وی) – مشرق وسطیٰ میں ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی نے…

27 منٹس ago

صدر ٹرمپ فیلڈ مارشل عاصم منیر کے اعزاز میں ظہرانہ دیں گے

واشنگٹن (ایم وائے کے نیوز ٹی وی) – دنیا کی دو بڑی طاقتوں میں شامل امریکہ کی قیادت کی جانب…

60 منٹس ago

ایران نے امریکی اڈوں کو نشانہ بنانے کی تیاری مکمل کرلی: نیویارک ٹائمز کا دعویٰ

📍 واشنگٹن (ایم وائے کے نیوز ٹی وی) — امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے انٹیلی جنس ذرائع کے حوالے سے…

2 گھنٹے ago

سونے کی قیمت میں نمایاں کمی

کراچی — (ایم وائے کے نیوز) ملک بھر کی صرافہ مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں بڑی کمی دیکھنے میں…

18 گھنٹے ago

اسرائیلی حملے سست نہیں ہوں گے: ٹرمپ۔ جلتی پر تیل نہ ڈالیں: چین

مشرق وسطیٰ کی تیزی سے بگڑتی ہوئی صورتحال میں امریکہ اور چین کی قیادت کے بیانات نے عالمی سطح پر…

18 گھنٹے ago