لاہور (ایم وائے کے نیوز) پاکستانی فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ اگر کشمیر کل اپنے عوام کی مرضی کے مطابق پاکستان کے ساتھ شامل ہو جاتا ہے تو کشمیر سے نکلنے والے تمام چھ دریا پاکستان کے حصے میں آئیں گے، اور بھارت کو نہ صرف سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کا جواب دینا پڑے گا بلکہ ایک بھاری بوجھ بھی اٹھانا پڑے گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ سندھ طاس معاہدہ عالمی قوانین کے تحت طے پایا تھا، مگر اس کی حیثیت اسی وقت تک ہے جب تک بھارت اس کی پاسداری کرتا ہے۔ اگر وہ خود اس معاہدے کو توڑتا ہے، تو اس کے نتائج بھی اسے بھگتنے ہوں گے۔
قطر کے معروف نشریاتی ادارے الجزیرہ کو دیے گئے ایک تفصیلی انٹرویو میں ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ کشمیر ایک بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ متنازع علاقہ ہے، اور 1960ء میں ورلڈ بینک کی ثالثی میں ہونے والے معاہدے کے تحت پاکستان کو تین دریا (سندھ، چناب اور جہلم) جبکہ بھارت کو تین دریا (ستلج، راوی اور بیاس) دیے گئے تھے۔ تاہم اگر کل کشمیر پاکستان کا حصہ بن جاتا ہے تو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق وہ تمام دریا پاکستان کی ملکیت ہوں گے کیونکہ ان کا ماخذ کشمیر ہے، اور یوں سندھ طاس معاہدے کی ساخت خودبخود تبدیل ہو جائے گی۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے بھارتی میڈیا اور حکومت کی حالیہ مہم کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ بھارت نے پاکستان کے خلاف جھوٹا پروپیگنڈا کیا، مگر دنیا نے بھارت کی کہانیوں کو سنجیدہ نہیں لیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت نے کراچی بندرگاہ پر حملے، جوہری تابکاری اور پاکستانی وزیر اعظم کی محفوظ مقام پر منتقلی جیسے جھوٹے دعوے کیے، لیکن کوئی بین الاقوامی ادارہ یا ملک ان بیانات پر یقین کرنے کو تیار نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی سب سے بڑی کمزوری اس کا اپنے مفروضوں پر غیر معمولی اعتماد ہے، اور اسی غرور نے اسے ہر محاذ پر شرمندگی سے دوچار کیا۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کے مطابق حالیہ جھڑپ میں بھارت نے اپنی مرضی کے وقت اور جگہ پر حملہ کیا، مگر پاکستانی افواج نے 26 اہداف کو نشانہ بنایا اور دشمن کے چھ جنگی طیارے مار گرائے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت نے حملہ رات کے اندھیرے میں کیا، لیکن پاکستان نے دن کی روشنی میں اعلان کے ساتھ جواب دیا تاکہ دنیا دیکھے کہ ہم کیسے جواب دیتے ہیں۔ ان کے مطابق پاکستان نے نہ صرف میدان جنگ میں بلکہ معلوماتی محاذ پر بھی شفافیت کے اصولوں پر عمل کیا، جھوٹ نہیں بولا اور نہ ہی حقائق کو مسخ کیا۔
انہوں نے کہا کہ حالیہ فوجی تصادم میں پاکستان کی تینوں افواج (بری، بحریہ اور فضائیہ)، سیاسی قیادت، سفارتکار اور عوام ایک صف میں کھڑے تھے۔ یہ اتحاد پاکستان کی سب سے بڑی طاقت ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کو ہر محاذ پر جواب دیا گیا اور دشمن نے کئی مقامات پر سفید جھنڈے بلند کیے، جس سے واضح ہوا کہ پاکستان نے برتری حاصل کی۔ ان کے مطابق یہ واقعہ آئندہ کئی دہائیوں تک عسکری اداروں میں بطور مثال پڑھایا جائے گا۔
غزہ کی صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہاں جو کچھ ہو رہا ہے وہ نسل کشی ہے، اور یہ دنیا کے اجتماعی ضمیر پر ایک سیاہ داغ ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں پر ظلم ڈھانے والی ذہنیت صرف غزہ میں نہیں بلکہ بھارت میں بھی موجود ہے، جہاں نہ صرف مسلمان بلکہ عیسائی، سکھ اور دیگر پسماندہ طبقات بھی ریاستی جبر کا نشانہ بن رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ حقیقی امن اسی وقت ممکن ہے جب بھارت اپنی جنگجویانہ ذہنیت سے آزاد ہو اور خطے کے تنازعات بالخصوص مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل کرے۔ جب تک بھارت اپنی اندرونی سیاسی انتہا پسندی اور فرقہ وارانہ پالیسیوں کو نہیں روکتا، تب تک خطے میں پائیدار امن کا قیام ممکن نہیں۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے آخر میں کہا کہ پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر ہے، اور عوام، فوج اور قیادت کے درمیان مضبوط رشتہ ہی وہ فولادی دیوار ہے جو دشمن کی ہر جارحیت کے آگے سینہ سپر رہے گی۔