گجرات (ایم وائے کے نیوز) گلگت میں پیش آنے والے المناک حادثے میں جاں بحق ہونے والے چار دوستوں کی لاشیں ان کے آبائی علاقوں میں پہنچا دی گئیں، جہاں کہرام مچ گیا اور پورا علاقہ سوگ میں ڈوب گیا۔ چاروں نوجوان دوست 12 مئی کو شمالی علاقہ جات کی سیر کے لیے اپنے گھروں سے روانہ ہوئے تھے، لیکن قدرت کو کچھ اور ہی منظور تھا۔
جاں بحق ہونے والوں میں عثمان ڈار کی نمازِ جنازہ ان کے آبائی گاؤں ساروکی میں ادا کر دی گئی۔ فضا اُس وقت غمناک مناظر پیش کرنے لگی جب عثمان کا جسد خاکی جب گاؤں لایا گیا، تو ہر آنکھ اشکبار ہو گئی۔ علاقے بھر سے لوگوں کی بڑی تعداد نماز جنازہ میں شریک ہوئی اور غم زدہ خاندان سے اظہار تعزیت کیا۔مدوسرے جاں بحق نوجوان سلیمان نصراللّٰہ کی نماز جنازہ موضع جسوکی میں ادا کی جائے گی۔ ان کے اہلِ خانہ گہرے صدمے میں ہیں، جنہوں نے بتایا کہ سلیمان پُرامید، خوش اخلاق اور زندگی سے بھرپور نوجوان تھا۔ دیگر دو دوستوں کی نمازِ جنازہ آج صبح ساڑھے 10 بجے نواحی گاؤں کوٹ گھکہ میں ادا کی جائے گی، جہاں پورے علاقے میں غم کی فضا طاری ہے۔ رشتہ داروں، دوستوں اور علاقہ مکینوں کی بڑی تعداد ان کے گھر پہنچ رہی ہے اور جنازے میں شرکت کی تیاری کر رہی ہے۔
حادثے نے صرف چار خاندانوں کو نہیں، بلکہ پورے گجرات اور اس کے نواحی علاقوں کو سوگ میں مبتلا کر دیا ہے۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ نوجوان نہایت نیک سیرت اور بااخلاق تھے، جنہوں نے ایک ساتھ زندگی کا سفر شروع کیا اور ایک ساتھ ہی ابدی سفر پر روانہ ہو گئے۔
ایم وائے کے نیوز حادثے کے حوالے سے مسلسل معلومات اکٹھی کر رہا ہے۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق حادثے کی وجہ گاڑی کا دشوار گزار پہاڑی راستے پر بے قابو ہو جانا بتایا جا رہا ہے، تاہم مکمل حقائق ابھی سامنے آنا باقی ہیں۔ خاندانوں اور دوستوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ شمالی علاقہ جات میں سڑکوں کی حالت بہتر بنائی جائے اور سیاحوں کے تحفظ کے لیے موثر اقدامات کیے جائیں تاکہ آئندہ اس قسم کے دردناک واقعات سے بچا جا سکے۔ چاروں دوستوں کی اچانک موت نے گجرات کے لوگوں کے دل ہلا دیے ہیں، اور ہر کوئی اس سانحے پر افسوس اور دکھ کا اظہار کر رہا ہے۔