اسلام آباد (ایم وائے کے نیوز ٹی وی) وزیراعظم شہباز شریف نے سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی سے متعلق مستقل ثالثی عدالت کے حالیہ فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے پاکستان کے مؤقف کو واضح طور پر تقویت ملی ہے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ عالمی عدالت نے ثابت کیا کہ بھارت یکطرفہ طور پر نہ تو معاہدہ معطل کر سکتا ہے اور نہ ہی ثالثی کے عمل کو روک سکتا ہے۔ انہوں نے اسے پاکستان کی سفارتی اور قانونی محاذ پر ایک بڑی کامیابی قرار دیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کے آبی وسائل اس کی زندگی کی شہ رگ ہیں اور ان کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدام کیا جائے گا۔ اس موقع پر وزیراعظم نے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اور اٹارنی جنرل منصور اعوان کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ ان کی انتھک محنت اور قانونی ٹیم کی پیشہ ورانہ تیاری نے عالمی سطح پر پاکستان کے مؤقف کو مؤثر انداز میں اجاگر کیا۔
ثالثی عدالت نے اپنے تفصیلی فیصلے میں بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے واضح کیا کہ معاہدے کے تحت کوئی بھی فریق یکطرفہ طور پر ثالثی کارروائی روکنے کا مجاز نہیں ہے۔ عدالت نے فیصلے میں کہا کہ سندھ طاس معاہدہ دو ریاستوں کے باہمی اتفاق سے وجود میں آیا تھا اور اس کی معطلی بھی صرف باہمی رضامندی سے ہی ممکن ہے۔
عدالتی فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ کسی ایک فریق کی جانب سے معاہدے کو معطل کرنے کا اعلان ثالثی عدالت کے مینڈیٹ پر اثرانداز نہیں ہوتا، اور عدالت اپنی کارروائی جاری رکھنے کی مجاز ہے۔ عدالت نے سندھ طاس معاہدے کے متن کا باریک بینی سے جائزہ لیتے ہوئے کہا کہ معاہدے کی شقیں واضح طور پر ثالثی کے عمل کو لازم قرار دیتی ہیں، اور کسی بھی فریق کو ثالثی روکنے کی اجازت نہیں دیتیں۔ یہ فیصلہ بھارت کی جانب سے مغربی دریاؤں — سندھ، جہلم اور چناب — پر پن بجلی منصوبوں کی تعمیر کے خلاف پاکستان کی طرف سے دائر کی گئی درخواست پر سنایا گیا، جس میں پاکستان نے موقف اختیار کیا تھا کہ ان منصوبوں سے پاکستان کے آبی مفادات کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ حکومت پاکستان اپنے آبی وسائل کی حفاظت کے لیے ہر فورم پر مؤثر اور قانونی انداز میں آواز اٹھاتی رہے گی، اور عالمی برادری کو اعتماد میں لے کر خطے میں پائیدار آبی استحکام کے لیے کام کرتی رہے گی۔