پشاور (ایم وائے کے نیوز ٹی وی) سانحۂ سوات میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع کے بعد خیبرپختونخوا حکومت حرکت میں آگئی۔ وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور کی ہدایت پر چیف سیکریٹری کی زیر صدارت ایک اعلیٰ سطحی اجلاس سوات میں منعقد ہوا، جس میں اہم فیصلے کیے گئے۔ اجلاس میں صوبائی وزراء، اراکین اسمبلی، ترجمان وزیر اعلیٰ اور متعلقہ محکموں کے اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔
ترجمان وزیر اعلیٰ فراز احمد مغل کے مطابق اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ دریائے سوات کے اطراف موجود تمام تجاوزات تین روز کے اندر ختم کی جائیں گی، اس حوالے سے ضلعی انتظامیہ کو واضح ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔ اجلاس میں دریا کنارے بغیر اجازت تعمیر ہونے والے ہوٹلوں کو فوری طور پر ختم کرنے اور مستقبل میں صرف رجسٹرڈ ہوٹلز کو اجازت دینے کا فیصلہ کیا گیا۔ دریا سے مٹی نکالنے کی قانونی و غیرقانونی سرگرمیوں کو فی الفور بند کرنے کی ہدایت بھی دی گئی ہے۔ سانحہ کے وقت جائے وقوعہ پر پولیس کی عدم موجودگی پر چیف سیکریٹری نے ایس پی سے وضاحت طلب کرلی ہے، جبکہ حادثات سے بروقت نمٹنے کے لیے ڈرونز کے ذریعے لائف جیکٹس اور ریسکیو رسیاں متاثرہ علاقوں تک پہنچانے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔
اجلاس کے دوران فیصلہ ہوا کہ دریا کنارے بیریئرز نصب کیے جائیں گے اور سیاحتی مقامات پر روزانہ کی بنیاد پر پیٹرولنگ بڑھائی جائے گی تاکہ ایسے سانحات کی روک تھام ممکن بنائی جا سکے۔ حکام کے مطابق ان فیصلوں پر فوری عمل درآمد کرایا جائے گا اور کسی قسم کی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔ حکومت پر بڑھتی ہوئی عوامی تنقید اور سانحہ کے بعد پھیلنے والے غم و غصے کے پیش نظر یہ اجلاس غیر معمولی اہمیت اختیار کر چکا ہے۔ سانحہ سوات نے جہاں صوبائی حکومت کی کارکردگی پر سوالیہ نشان اٹھایا ہے، وہیں اس نے ریسکیو سسٹم، شہری تحفظ اور تجاوزات کی موجودگی جیسے مسائل کو ایک بار پھر نمایاں کر دیا ہے۔