سوات(ایم وائے کے نیوز ٹی وی): دریائے سوات میں اچانک آنے والے ہولناک ریلے میں ایک ہی خاندان کے 10 افراد کی المناک ہلاکت کے بعد ضلعی انتظامیہ نے بڑے پیمانے پر غیرقانونی تجاوزات کے خلاف گرینڈ آپریشن کا آغاز کر دیا ہے۔ سب سے پہلا نشانہ وہ ہوٹل بنا جہاں متاثرہ خاندان نے حادثے سے قبل ناشتہ کیا تھا۔ ضلعی انتظامیہ نے کارروائی کرتے ہوئے اس ہوٹل کو زمین بوس کر دیا ہے۔
ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ سوات بائی پاس اور فضا گھٹ کے علاقوں میں اب تک 26 ہوٹل اور ریسٹورنٹس کے خلاف بھرپور کارروائی کی جا چکی ہے، جبکہ سنگوٹہ تک مزید 49 ہوٹلز کو بھی آپریشن کی فہرست میں شامل کر لیا گیا ہے۔ یہ تمام عمارتیں یا تو غیرقانونی طور پر دریا کے کنارے تعمیر کی گئی تھیں یا خطرناک مقام پر واقع تھیں جہاں سیلابی ریلہ کسی بھی وقت انسانی جانوں کا نقصان کر سکتا ہے۔ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے اس سلسلے میں واضح اور دوٹوک پیغام دیا ہے کہ تجاوزات کے خلاف جاری آپریشن ہر صورت بلا امتیاز اور بلا دباؤ جاری رہے گا۔ انہوں نے متعلقہ اداروں کو ہدایت دی ہے کہ دریا کنارے موجود تمام غیرقانونی تعمیرات کا مکمل جائزہ لیا جائے اور قانون کے مطابق فوری کارروائی کی جائے۔
واضح رہے کہ حالیہ سانحے میں سیالکوٹ سے آئے ایک ہی خاندان کے 10 افراد اس وقت دریا میں بہہ گئے تھے جب وہ دریا کے خشک حصے کے قریب ناشتہ کر رہے تھے اور اچانک پانی کا تیز ریلا آیا۔ اس اندوہناک واقعے نے نہ صرف اہل علاقہ بلکہ پورے ملک کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا اور انتظامیہ کی غفلت پر کئی سوالات اٹھائے گئے۔ سانحے کے بعد سے صوبائی حکومت نے متاثرہ علاقے میں ریسکیو، ریلیف اور اصلاحاتی اقدامات کا سلسلہ شروع کیا ہے جس میں تجاوزات کے خاتمے کا یہ آپریشن سرفہرست ہے۔ ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات آئندہ ایسے حادثات کی روک تھام کے لیے انتہائی ضروری ہیں۔