کراچی (ایم وائے کے نیوز) — پاکستان کرپٹو کاؤنسل کی جانب سے سٹریٹجک بٹ کوائن ریزرو کے اعلان کے بعد ملک میں کرپٹو کرنسی سے متعلق پالیسی پر ابہام پیدا ہوا، تاہم سٹیٹ بینک آف پاکستان نے تازہ وضاحتی بیان جاری کرتے ہوئے کئی اہم نکات واضح کیے ہیں۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے حالیہ اجلاس میں سیکریٹری خزانہ نے بتایا کہ سٹیٹ بینک کی جانب سے کرپٹو کرنسی پر اب بھی پابندی برقرار ہے اور ٹریڈنگ کرنے والوں کے خلاف مقدمات قانون نافذ کرنے والے اداروں کو بھجوائے جا رہے ہیں۔
تاہم سٹیٹ بینک نے بعدازاں وضاحتی بیان میں کہا ہے کہ کرپٹو کرنسی کو غیر قانونی قرار نہیں دیا گیا بلکہ قانونی فریم ورک کی عدم موجودگی کی وجہ سے 2018 میں بینکوں اور دیگر مالیاتی اداروں کو ورچوئل اثاثوں کے لین دین سے روک دیا گیا تھا۔ اس فیصلے کا مقصد صارفین اور اداروں کو ممکنہ مالی نقصانات سے محفوظ رکھنا تھا۔
بیان کے مطابق سٹیٹ بینک اور فنانس ڈویژن وفاقی حکومت کی قائم کردہ کرپٹو کاؤنسل سے مسلسل رابطے میں ہیں اور کرپٹو کرنسی سے متعلق قانون سازی پر کام جاری ہے۔ سٹیٹ بینک نے واضح کیا کہ جب تک باقاعدہ قانونی ڈھانچہ نہیں بن جاتا، تب تک عوام کو سرمایہ کاری سے متعلق محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔
سوشل میڈیا پر اس وضاحت کو "سٹیٹ بینک کا سافٹ ویئر اپڈیٹ” قرار دیا جا رہا ہے، جہاں صارفین کا کہنا ہے کہ یہ یوٹرن کرپٹو مارکیٹ کی مقبولیت کو تسلیم کرنے کا پہلا قدم ہو سکتا ہے۔ پاکستان میں کرپٹو کرنسی کا مستقبل اب قانون سازی سے مشروط ہوتا جا رہا ہے، اور نئی پالیسی ممکنہ طور پر اسے رسمی دائرہ کار میں لے آئے گی، جس سے سرمایہ کاروں کو اعتماد اور تحفظ فراہم ہو سکے گا۔