اسلام آباد – آئندہ مالی سال کے بجٹ میں عوامی سطح پر ایک اہم اور ممکنہ طور پر خوش کن رعایت کی تجویز زیر غور ہے، جس کا براہِ راست فائدہ ملک کے لاکھوں شہریوں کو پہنچ سکتا ہے۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے نجکاری کے اجلاس میں جہاں بجلی بحران اور لوڈشیڈنگ کے مسائل پر شدید تشویش ظاہر کی گئی، وہیں کمیٹی کے چیئرمین ڈاکٹر فاروق ستار نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ مخصوص سطح تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین کو ریلیف دیا جائے۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ موجودہ صورتحال میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ کئی علاقوں میں 18 سے 20 گھنٹے تک پہنچ چکا ہے، جس سے عوام کا جینا دوبھر ہو چکا ہے۔ خاص طور پر کے الیکٹرک، حیسکو اور سیپکو کی ناقص کارکردگی پر ارکان نے کڑی نکتہ چینی کی۔ ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ بجلی چوری اور عدم ادائیگی کے باوجود پورے فیڈرز کی بجلی بند کرنا ظلم ہے، اور اس حوالے سے پالیسی میں فوری تبدیلی کی ضرورت ہے۔
اس موقع پر انہوں نے ایک اہم تجویز پیش کی کہ آئندہ بجٹ میں 200 سے 300 یونٹ بجلی استعمال کرنے والے صارفین کو بجلی نرخ میں رعایت دی جائے، تاکہ مہنگائی کی چکی میں پسے ہوئے متوسط طبقے کو کچھ ریلیف میسر آ سکے۔ یہ تجویز اگر منظور ہو گئی تو لاکھوں شہریوں کو براہ راست فائدہ پہنچے گا اور بجلی کے بلوں میں واضح کمی آ سکتی ہے۔
بجٹ کی حتمی منظوری کے بعد ہی اس تجویز کا عملی نتیجہ سامنے آئے گا، تاہم اس وقت حکومت اور وزارت توانائی میں اس پر سنجیدگی سے غور جاری ہے۔ عوام کی نظریں اب بجٹ اجلاس پر مرکوز ہیں کہ آیا یہ ممکنہ ریلیف حقیقت میں بدلتا ہے یا محض ایک تجویز تک محدود رہتا ہے۔