لاہور: قذافی اسٹیڈیم میں کرکٹ کا جوش اپنے عروج پر پہنچا جب لاہور قلندرز نے پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) 10 کے فائنل میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو پانچ وکٹوں سے شکست دے کر تیسری بار ٹائٹل اپنے نام کر لیا۔ ہدف تھا 202 رنز کا، اور لاہور نے ایک سنسنی خیز مقابلے میں یہ ٹارگٹ آخری اوور کی پانچویں گیند پر حاصل کر لیا۔
لاہور قلندرز کی جانب سے اننگز کا آغاز محمد نعیم اور فخر زمان نے کیا۔ دونوں نے جارحانہ انداز اپناتے ہوئے 39 رنز کی ابتدائی شراکت قائم کی۔ فخر زمان اگرچہ جلدی آؤٹ ہو گئے — 11 گیندوں پر 10 رنز بنا کر — لیکن محمد نعیم نے اپنی شاندار فارم کا مظاہرہ جاری رکھا۔ محمد نعیم نے صرف 27 گیندوں پر 47 رنز بنائے، جن میں ایک چوکا اور چھ بلند و بالا چھکے شامل تھے۔ ان کی اننگز نے ٹیم کو ایک مضبوط آغاز فراہم کیا۔ ان کے آؤٹ ہونے کے بعد عبداللہ شفیق اور کوسل پریرا نے اننگز کو سنبھالا۔ شفیق نے 41 رنز کی برق رفتار اننگز کھیلی، جس میں چار چوکے اور ایک چھکا شامل تھا۔
پریرا اور راجاپکسا کے درمیان شراکت سے ٹیم کو کچھ دیر سہارا ملا، مگر کوئٹہ کے بولرز خاصے مؤثر ثابت ہوئے اور ڈاٹ بالز سے دباؤ بڑھاتے رہے۔ راجاپکسا 14 رنز بنا کر محمد عامر کا شکار بنے۔ ایسے وقت میں جب 18 گیندوں پر 47 رنز درکار تھے، سکندر رضا نے میدان سنبھالا اور عامر کو لگاتار دو گیندوں پر باؤنڈریز جڑ کر ہدف کی جانب پیش قدمی کو آسان بنا دیا۔ دوسری جانب کوسل پریرا نے دباؤ برداشت کرتے ہوئے محض 28 گیندوں پر شاندار نصف سنچری مکمل کی۔ آخری اوور میں جب جیت کے لیے 13 رنز درکار تھے، تو سکندر رضا نے ایک چوکے اور ایک چھکے کی مدد سے مقابلہ اپنے نام کر لیا، اور قلندرز نے ایک گیند قبل ہی فتح سمیٹ لی۔
یہ فائنل نہ صرف لاہور کے لیے ایک اور ٹائٹل کا باعث بنا بلکہ قلندرز کو پی ایس ایل کی تاریخ کی وہ واحد ٹیم بنا گیا جس نے تین بار ٹرافی اپنے نام کی۔ قذافی اسٹیڈیم میں موجود ہزاروں شائقین کی خوشی دیدنی تھی، جبکہ ٹیم کے کھلاڑی فتح کا جشن مناتے ہوئے اپنے جذبے کا بھرپور اظہار کرتے نظر آئے۔