بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی نے پاکستان کے ساتھ حالیہ کشیدگی کے تناظر میں قوم سے خطاب کرتے ہوئے "آپریشن سندور” کو ایک نئی جہت دینے کی کوشش کی ہے، جسے انہوں نے "نیو نارمل” قرار دیا ہے۔ مودی نے دعویٰ کیا کہ بھارت کی مسلح افواج نے پاکستان میں دہشت گردوں کے مبینہ ٹھکانوں پر مؤثر کارروائیاں کیں جن کے نتیجے میں دہشت گردوں کے حوصلے پست ہو گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان حملوں نے نہ صرف دہشت گردی کے مراکز کو نشانہ بنایا بلکہ ان کے اعتماد کو بھی لرزا دیا۔
مودی نے اس موقع پر مسلح افواج، انٹیلی جنس اداروں اور سائنس دانوں کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ وہ اس بہادری کو ملک کی ہر ماں، بہن اور بیٹی کے نام کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت نے دہشت گردی کے خلاف کارروائی میں کسی قسم کی ہچکچاہٹ نہیں دکھائی اور افواج کو مکمل آزادی دی گئی۔ ان کے بقول، "جب ہماری بہنوں کے ماتھوں سے سندور مٹایا گیا تو ہم نے دہشت گردی کے ہیڈ کوارٹر مٹا دیے۔”
انہوں نے الزام عائد کیا کہ بہاولپور اور مریدکے جیسے پاکستانی علاقے دہشت گردی کے عالمی مراکز ہیں اور دنیا میں ہونے والے کئی بڑے دہشت گرد حملوں کے تانے بانے ان سے جڑے ہیں، حتیٰ کہ نائن الیون جیسے واقعات بھی۔ مودی نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ آپریشن سندور میں 100 سے زائد دہشت گرد مارے گئے، تاہم انہوں نے اپنے ان دعوؤں کے حق میں کوئی قابلِ تصدیق ثبوت فراہم نہیں کیا۔
دوسری جانب پاکستان نے بھارت پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے جان بوجھ کر عام شہریوں، خواتین اور بچوں کو نشانہ بنایا، جو بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ پاکستان کا مؤقف ہے کہ بھارت کا حملہ دہشت گردی کے خلاف نہیں بلکہ براہ راست انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے، جس کے نتیجے میں کئی بے گناہ شہری شہید ہوئے۔
مودی کے خطاب کو مبصرین انتخابی سیاست سے جوڑ کر دیکھ رہے ہیں اور بعض حلقے اس بیان کو ایک جارحانہ بیانیہ قرار دے رہے ہیں جو داخلی سیاسی مقاصد کے لیے ترتیب دیا گیا ہے۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کے اس نئے مرحلے نے خطے میں عدم استحکام کے خطرات کو مزید بڑھا دیا ہے۔