ایم وائے کے نیوز — بھارت میں پاکستان کی حمایت کرنا ایک بار پھر جرم بن گیا۔ مغربی بنگال کے علاقے باراسات میں ایک مسلمان قصائی، رضوان، کو پاکستان کی حمایت میں سوشل میڈیا پوسٹ کرنے پر پہلے مقامی ہندو شدت پسندوں نے بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا، پھر پولیس نے اسے "ملک دشمن سرگرمیوں” کے الزام میں گرفتار کر لیا۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق، رضوان نامی شخص نے حالیہ دنوں میں پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی کشیدگی کے دوران فیس بک پر ایک متنازع تصویر شیئر کی۔ تصویر میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو پاکستان کے وزیر اعظم کے سامنے جھکے ہوئے دکھایا گیا تھا۔ اس پوسٹ کے بعد مقامی افراد میں شدید غصہ پھیل گیا اور مشتعل ہجوم نے رضوان کو پکڑ کر بدترین تشدد کا نشانہ بنایا۔
واقعے کی اطلاع ملنے پر پولیس موقع پر پہنچی اور رضوان کو تشدد سے بچاتے ہوئے حراست میں لے لیا۔ پولیس حکام کے مطابق، رضوان کے خلاف "ملک دشمن پوسٹس” پر مقدمہ درج کر لیا گیا ہے، جبکہ اس کی سوشل میڈیا سرگرمیوں کی مزید چھان بین کے لیے سائبر سیل کو بھی متحرک کر دیا گیا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ رضوان کی پوسٹس سے عوامی جذبات مجروح ہوئے اور ان کا تاثر ریاست کی سالمیت کے خلاف گیا، جس بنا پر اس کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے۔ واقعے کے بعد علاقے میں کشیدگی پائی جاتی ہے جبکہ انسانی حقوق کی تنظیموں اور سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے یہ سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ کیا بھارت میں اظہار رائے کی آزادی صرف مخصوص نظریات تک محدود ہے؟ کئی حلقے یہ بھی پوچھ رہے ہیں کہ رضوان کو بچانے کے بجائے گرفتار کیوں کیا گیا، جب کہ اصل مجرم وہ لوگ تھے جنہوں نے اس پر تشدد کیا۔