نئی دہلی (مانیٹرنگ ڈیسک) — پاکستان کی حمایت کرنا بعض ممالک کے لیے مہنگا پڑ گیا۔ بھارت میں پاکستان سے حالیہ کشیدگی کے دوران چین، ترکیہ اور آذربائیجان کی جانب سے پاکستان کے مؤقف کی حمایت کے بعد ان ممالک کے خلاف شدید ردِعمل سامنے آ رہا ہے۔ بھارت میں عوامی سطح پر بائیکاٹ مہم کا آغاز ہو چکا ہے جبکہ سوشل میڈیا پر بھی ان ممالک کے خلاف سخت مہم جاری ہے۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق، بھارتی فلم انڈسٹری کی ورکرز یونین نے باقاعدہ طور پر پروڈیوسرز سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فلموں کی شوٹنگ کے لیے ترکیہ کے مکمل بائیکاٹ کا اعلان کریں۔ اس مطالبے کے بعد کئی فلم سازوں نے ترکیہ میں شوٹنگ کے منصوبے منسوخ کرنے پر غور شروع کر دیا ہے۔
عوامی ردِعمل صرف فلم انڈسٹری تک محدود نہیں رہا، بلکہ ترک مصنوعات کے بائیکاٹ کا دائرہ بھی وسیع ہو گیا ہے۔ ترک اشیاء خریدنے سے گریز کیا جا رہا ہے جبکہ ترکیہ کو سیاحتی مقام کے طور پر نظر انداز کیا جا رہا ہے، جو ماضی میں بھارتی سیاحوں کے لیے ایک پسندیدہ مقام تھا۔
ذرائع کے مطابق، ترک نشریاتی ادارے کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو بھی بھارت میں بند کر دیا گیا ہے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم X (سابق ٹوئٹر) نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ انہیں 8 مئی 2025ء کو بھارتی حکومت کی جانب سے ایک ایگزیکٹو آرڈر موصول ہوا، جس کی روشنی میں 8 ہزار سے زائد اکاؤنٹس بند کیے گئے۔ ان میں کئی غیر ملکی میڈیا اداروں کے اکاؤنٹس بھی شامل تھے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق، بھارت کی جانب سے یہ ردِعمل اس وقت سامنے آیا جب حالیہ پاک-بھارت کشیدگی کے دوران چین، ترکیہ اور آذربائیجان نے پاکستان کے مؤقف کی حمایت کی اور بھارتی جارحیت پر تنقید کی۔ ان ممالک نے کھل کر پاکستان کے دفاعی مؤقف کی تائید کی، جس پر بھارتی عوام اور حکومت کی جانب سے شدید ناراضی کا اظہار کیا جا رہا ہے۔