واشنگٹن (ایم وائے کے نیوز ٹی وی) — امریکہ نے غیر ملکی طالب علموں کے لیے ویزا پر عائد کی گئی حالیہ پابندی کو ختم کرنے کا اعلان کر دیا ہے، تاہم نئی ویزا پالیسی کے تحت اسٹوڈنٹ ویزا کے درخواست دہندگان کو اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس تک رسائی دینا لازم قرار دیا گیا ہے۔
نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ نے ایک تازہ نوٹس جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اسٹوڈنٹ ویزا کا معطل شدہ عمل بحال کر دیا گیا ہے، لیکن اب ہر درخواست دہندہ کو لازمی طور پر اپنی سوشل میڈیا سرگرمیوں کو ’پبلک‘ کرنا ہوگا تاکہ حکومت ان کا پس منظر تفصیل سے جانچ سکے۔ محکمہ خارجہ نے واضح کیا ہے کہ قونصلر افسران ان تمام سوشل میڈیا پوسٹس، کمنٹس اور میسیجز کا جائزہ لیں گے جو امریکہ، اس کی حکومت، آئینی اقدار، ثقافت یا قومی سلامتی کے خلاف سمجھی جا سکتی ہوں۔ اگر کوئی امیدوار سوشل میڈیا معلومات فراہم کرنے سے انکار کرے گا یا ان میں تضاد پایا گیا تو اس کی نظرثانی کی درخواست کو مسترد کیا جا سکتا ہے۔
یاد رہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے مئی میں غیر ملکی طلبہ کے نئے ویزا انٹرویوز کی شیڈولنگ پر پابندی عائد کر دی تھی، جس کے تحت طلبہ کی ویزا پراسیسنگ عارضی طور پر روک دی گئی تھی اور ان کے سوشل میڈیا رویے پر کڑی نگرانی شروع کرنے کی تیاری کی جا رہی تھی۔ اب جبکہ باضابطہ طور پر اسٹوڈنٹ ویزا کی بحالی کا اعلان کیا گیا ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ امریکی جامعات کے مالی اور تعلیمی مفاد میں تو ہے، لیکن سوشل میڈیا مانیٹرنگ کی شرط نے کئی سوالات بھی کھڑے کر دیے ہیں۔
تعلیمی ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا بھر سے ہزاروں طلبہ ہر سال امریکہ میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے آتے ہیں، اور ان پر ایسی سخت شرائط لگانا پرائیویسی کی خلاف ورزی کے مترادف ہو سکتا ہے۔ دوسری جانب امریکی حکام اس اقدام کو قومی سلامتی کو یقینی بنانے کی کوشش قرار دے رہے ہیں۔
نئی پالیسی کا اطلاق فوری طور پر ہوگا، اور تمام نئے ویزا درخواست دہندگان کو فارم میں اپنے استعمال شدہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز اور صارف ناموں کی مکمل تفصیلات درج کرنا ہوں گی۔ درخواست دہندگان کو آگاہ کیا گیا ہے کہ جھوٹی معلومات فراہم کرنے یا سوشل میڈیا اکاؤنٹس چھپانے کی صورت میں ان کا ویزا مستقل طور پر مسترد کیا جا سکتا ہے۔ اس فیصلے کے بعد پاکستانی طلبہ سمیت دنیا بھر کے طلبہ کو امریکہ کے ویزا کے لیے زیادہ محتاط اور شفاف طریقہ اپنانا ہوگا۔