واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک غیر متوقع بیان میں کہا ہے کہ چین اب ایران سے تیل کی خریداری جاری رکھ سکتا ہے، اور انہوں نے اس فیصلے کو اپنے لیے "اعزاز” قرار دیا ہے۔ سابق صدر اور موجودہ انتخابی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ ریمارکس سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹروتھ سوشل پر جاری کردہ پیغام میں دیے۔
صدر ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا، "ایسا ممکن بنانا کہ چین ایران سے تیل خرید سکے، میرے لیے بڑے اعزاز کی بات تھی۔” (ایم وائے کے نیوز ٹی وی) کے مطابق ٹرمپ نے مزید کہا کہ انہیں امید ہے کہ چین امریکہ سے بھی بڑی مقدار میں تیل خریدے گا، اور دونوں ممالک کے درمیان توانائی کے شعبے میں تجارتی تعلقات کو وسعت ملے گی۔ ان کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب مشرق وسطیٰ میں ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے آثار دکھائی دے رہے ہیں، اور چین نے سفارتی سطح پر غیر جانب دار کردار ادا کرتے ہوئے دونوں ممالک کے ساتھ تعلقات برقرار رکھے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے اس بیان پر بین الاقوامی حلقوں میں حیرت کا اظہار کیا جا رہا ہے، کیونکہ ماضی میں وہ ایران پر سخت پابندیاں عائد کرنے کے حامی رہے ہیں، خاص طور پر 2018 میں امریکہ کے ایران نیوکلیئر معاہدے (JCPOA) سے نکلنے کے بعد۔ تاہم ان کے حالیہ تبصرے سے یہ عندیہ ملتا ہے کہ وہ اب عالمی توانائی مارکیٹ میں ایران کی واپسی کے لیے زیادہ نرمی کا مظاہرہ کر سکتے ہیں، خاص طور پر چین جیسے بڑے خریدار کو خوش رکھنے کے لیے۔ سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق ٹرمپ کا یہ بیان امریکی انتخابی مہم کا حصہ ہو سکتا ہے، جس کا مقصد ایک طرف توانائی مارکیٹ میں استحکام کا پیغام دینا ہے تو دوسری طرف چین جیسے معاشی طاقتور ملک کو اپنی پالیسیوں کی طرف راغب کرنا بھی ہو سکتا ہے۔
یہ بھی ممکن ہے کہ ٹرمپ کی جانب سے ایران کے ساتھ تیل کے معاملات میں لچکدار مؤقف اپنانا اسرائیل-ایران کشیدگی کے خاتمے اور عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں استحکام لانے کی ایک کوشش ہو۔