سوات (ایم وائے کے نیوز ٹی وی) سوات میں موسلا دھار بارش کے بعد آنے والے طوفانی ریلے نے خوشیوں کو غم میں بدل دیا، جب سیالکوٹ کے علاقے ڈسکہ سے سیر و تفریح کے لیے آئے ہوئے ایک ہی خاندان کے 18 افراد دریائے سوات کی بے رحم موجوں کی نذر ہو گئے۔ حادثے میں بچے، خواتین اور مرد شامل ہیں، اور تاحال 13 افراد لاپتہ ہیں جن کی تلاش کے لیے ریسکیو کارروائیاں جاری ہیں۔
ایم وائے کے نیوز ٹی وی کو موصول ہونے والی تفصیلات کے مطابق دریائے سوات میں حالیہ طغیانی نے خطرناک صورت اختیار کر لی ہے، جو سیر و تفریح کے شوقین شہریوں کے لیے جان لیوا ثابت ہوئی۔ ڈسکہ سیالکوٹ سے تعلق رکھنے والا خاندان صبح ناشتے کے لیے دریائے سوات کے کنارے موجود تھا کہ اچانک سیلابی ریلہ آیا اور دیکھتے ہی دیکھتے پورے خاندان کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ واقعے میں معجزانہ طور پر بچ جانے والے سیاح عدنان نے بتایا کہ "ہم ناشتے کی تیاری کر رہے تھے کہ اچانک پانی کا زور دار ریلا آیا، ہم سمجھ ہی نہ پائے اور سب کچھ لمحوں میں بدل گیا۔” عدنان کے مطابق جاں بحق ہونے والوں میں 6 بچے اور 4 خواتین شامل ہیں، جبکہ مزید تین افراد بھی دریا برد ہوئے جو ان کی فیملی کا حصہ نہیں تھے۔
ایم وائے کے نیوز ٹی وی کے مطابق اب تک دو لاشیں نکال لی گئی ہیں جبکہ تین افراد کو زندہ بچا لیا گیا ہے۔ باقی 13 افراد کی تلاش جاری ہے جن میں کم عمر بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔ ضلعی انتظامیہ، ریسکیو 1122 اور مقامی غوطہ خور ٹیمیں مسلسل تلاش میں مصروف ہیں، تاہم دریا کی تیز رفتار لہریں امدادی سرگرمیوں میں رکاوٹ بن رہی ہیں۔
واقعے کے بعد علاقے میں شدید غم اور رنج کی کیفیت ہے، مقامی افراد اور سیاحوں میں خوف و ہراس پایا جا رہا ہے۔ ضلعی انتظامیہ نے سیر و تفریح کے لیے آنے والے شہریوں سے دریاؤں کے قریب جانے سے گریز کی اپیل کی ہے اور خبردار کیا ہے کہ حالیہ بارشوں کے بعد دریا شدید طغیانی کا شکار ہیں۔