کراچی ( ایم وائے کے نیوز ٹی وی) کراچی میں 13 کروڑ روپے کی بڑی ڈکیتی کیس میں ملوث ٹک ٹاکرز سمیت چار گرفتار ملزمان کے جسمانی ریمانڈ میں مزید چار روز کی توسیع کر دی گئی ہے۔ ملزمہ نمبرہ شاہ نے عدالت میں پولیس پر سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ انہیں دوران حراست تشدد کا نشانہ بنایا گیا، جس پر عدالت نے فوری طور پر میڈیکل کرانے کا حکم جاری کر دیا ہے۔
یہ ہائی پروفائل کیس کراچی کے پوش علاقے پی ای سی ایچ ایس میں ایک نجی رہائش گاہ سے ہونے والی کروڑوں روپے کی نقدی، زیورات اور قیمتی سامان کی ڈکیتی سے متعلق ہے۔ کیس کی سماعت جوڈیشل مجسٹریٹ ایسٹ کی عدالت میں ہوئی، جہاں مرکزی ملزمہ یسریٰ، نمبرہ شاہ، شہریار اور شہروز کو پیش کیا گیا۔ دوران سماعت ملزمہ نمبرہ نے عدالت کے سامنے بیان دیا کہ پولیس نے ان پر جسمانی تشدد کیا ہے۔ تاہم عدالت نے ابتدائی طور پر ملزمہ کے جسم پر نشان دیکھ کر ریمارکس دیے، "یہ تو ٹیٹو کا نشان ہے”۔ لیکن بعدازاں عدالت نے پولیس کو ہدایت کی کہ ملزمہ کا مکمل میڈیکل چیک اپ کرایا جائے تاکہ الزامات کی تصدیق ہو سکے۔
عدالت نے تفتیشی افسر کی درخواست پر تمام چاروں ملزمان کے جسمانی ریمانڈ میں مزید چار روز کی توسیع کر دی تاکہ پولیس مزید تفتیش مکمل کر سکے اور واردات کے باقی محرکات و شواہد حاصل کیے جا سکیں۔ یاد رہے کہ اس کیس نے اس وقت شہ سرخیاں بٹوریں جب سوشل میڈیا پر متحرک چند ٹک ٹاکرز کا نام ملک کی ایک بڑی ڈکیتی میں سامنے آیا۔ پولیس کے مطابق واردات انتہائی منصوبہ بندی سے کی گئی اور ملزمان نے جدید ٹیکنالوجی اور اندرونی معلومات کے ذریعے 13 کروڑ روپے کی خطیر رقم اور سامان چرایا۔عدالت نے آئندہ سماعت پر تفتیشی رپورٹ اور ملزمہ کا میڈیکل ریکارڈ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے