پاکستان تحریک انصاف نے مسلم لیگ (ن) میں شمولیت اختیار کرنے والے اپنے حمایت یافتہ 4 قومی اسمبلی کے ارکان کے خلاف فیصلہ کن اقدام اٹھاتے ہوئے ان کی نااہلی کے لیے سپیکر قومی اسمبلی اور الیکشن کمیشن کو ریفرنس بھیجنے کا اعلان کر دیا ہے۔ یہ اقدام اس وقت سامنے آیا جب ان ارکان نے 26ویں آئینی ترمیم پر پارٹی پالیسی کے برخلاف ووٹ دیا تھا۔
پی ٹی آئی کے سینئر رہنما اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی کہ چوہدری عثمان علی، مبارک زیب، اورنگزیب کھچی اور ظہور قریشی وہ چار ارکان ہیں جنہوں نے پارٹی مؤقف سے انحراف کرتے ہوئے ترمیمی بل کی حمایت کی اور بعدازاں مسلم لیگ (ن) میں شمولیت اختیار کر لی۔ اسد قیصر کا کہنا تھا کہ یہ تمام ارکان تحریک انصاف کے ٹکٹ پر منتخب ہو کر ایوان میں پہنچے تھے، اس لیے ان کے اس اقدام کو کھلی بغاوت اور آئینی خلاف ورزی قرار دیا جا رہا ہے۔
اسد قیصر نے مزید بتایا کہ ان چاروں ارکان کے خلاف نااہلی کی سفارشات مرتب کر کے مرکزی پارٹی قیادت کو بھجوا دی گئی ہیں اور فیصلہ کیا گیا ہے کہ ان کے خلاف باقاعدہ ریفرنس اسپیکر قومی اسمبلی اور الیکشن کمیشن آف پاکستان کو بھیجا جائے گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ ’’یہ وقت ہے جب پارٹی نظم و ضبط اور آئینی اصولوں کی پاسداری کا امتحان ہے، ہم انحراف کرنے والوں کو ایک مثال بنائیں گے۔‘‘