اسلام آباد کے نیو انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر انسدادِ منشیات فورس (اے این ایف) اور ایئرپورٹ سیکیورٹی فورس (اے ایس ایف) نے ایک بڑی کارروائی کے دوران برطانوی شہریت کی حامل خاتون کی اسمگلنگ کی کوشش ناکام بنا دی۔ رپورٹ کے مطابق خاتون کے ہینڈ کیری میں رکھے گئے پشاوری جوتوں کے تلووں سے ایک کلو گرام کے قریب اعلیٰ کوالٹی کی ہیروئن برآمد ہوئی، جس پر فوری طور پر اسے حراست میں لے لیا گیا۔
ذرائع کے مطابق، گرفتار خاتون کی شناخت سرگودھا سے تعلق رکھنے والی مہوش کے نام سے ہوئی ہے، جو ایک نجی ایئرلائن کی پرواز کے ذریعے برطانیہ روانہ ہونے والی تھی۔ حیران کن طور پر اسے ایئرپورٹ پر ایک سرکاری محکمے کے سب انسپکٹر کی جانب سے خصوصی پروٹوکول بھی دیا جا رہا تھا۔ ابتدائی چھان بین کے دوران انکشاف ہوا کہ خاتون کو بورڈنگ سے پہلے اے ایس ایف کی پہلی بیگج اسکیننگ مشین سے "کلیئر” کر دیا گیا تھا، جہاں سے اس کا سامان بغیر کسی رکاوٹ کے گزر گیا۔
تاہم، بورڈنگ کے بعد جب خاتون ہینڈ کیری کے ساتھ دوسرے اسکیننگ پوائنٹ پر پہنچی، تو اے ایس ایف اہلکاروں کو شک گزرا۔ اسکیننگ کے دوران پشاوری جوتوں کی تلووں میں چھپائی گئی ہیروئن کا انکشاف ہوا، جس پر فوری طور پر ایئرپورٹ پر کھلبلی مچ گئی اور سیکیورٹی اداروں نے کارروائی تیز کر دی۔ خاتون نے ابتدائی بیان میں مؤقف اختیار کیا کہ وہ ان جوتوں سے لاعلم تھی، اور یہ جوتے اسے کسی نے برطانیہ میں ایک جاننے والے کو دینے کے لیے دیے تھے۔ دوسری جانب، اسے پروٹوکول دینے والا سرکاری سب انسپکٹر بھی مشکوک پایا گیا، جو تفتیش کے دوران یہی کہتا رہا کہ وہ بھی "کسی کے کہنے” پر وہاں موجود تھا۔
سب سے تشویشناک پہلو یہ ہے کہ خاتون کا سامان پہلی اے ایس ایف اسکیننگ مشین سے منشیات کے باوجود کلیئر کیسے ہو گیا؟ اس پہلو پر بھی اعلیٰ سطح پر تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ آیا یہ معاملہ سیکیورٹی کی غفلت کا ہے یا اسمگلنگ نیٹ ورک کی ایئرپورٹ کے اندر موجود کسی مددگار سے جڑا ہوا ہے۔ خاتون کو برآمد ہونے والی ہیروئن سمیت مزید تفتیش کے لیے اے این ایف کے حوالے کر دیا گیا ہے، جبکہ پروٹوکول دینے والے اہلکار اور اے ایس ایف کاؤنٹر سے کلیئرنس دینے والوں سے بھی پوچھ گچھ جاری ہے۔