پشاور(ایم وائے کے نیوز ٹی وی) کمشنر مالاکنڈ ڈویژن عابد وزیر نے سانحہ سوات پر قائم انکوائری کمیٹی کے سامنے پیش ہو کر واقعے کی مکمل تحریری رپورٹ جمع کرا دی ہے۔ کمشنر نے واقعے کی مکمل تفصیل فراہم کرتے ہوئے کئی اہم انکشافات کیے ہیں۔
کمشنر مالاکنڈ نے کمیٹی کو بتایا کہ متاثرہ سیاحوں کو ہوٹل کے سیکیورٹی گارڈ نے دریا میں جانے سے روکنے کی کوشش کی تھی، لیکن انہوں نے ہوٹل کے پچھلے راستے سے دریا تک رسائی حاصل کی۔ بدقسمتی سے اسی دوران دریائے سوات میں پانی کی سطح خطرناک حد تک بلند ہو گئی اور سانحہ رونما ہو گیا۔ کمیٹی نے جب یہ سوال اٹھایا کہ آئندہ ایسے واقعات سے بچاؤ اور سیاحت کے فروغ کے لیے کیا اقدامات ہونے چاہییں تو کمشنر نے واضح کیا کہ سیاحت ایک علیحدہ شعبہ ہے جسے تحصیل میونسپل ایڈمنسٹریشن کے بجائے اپر سوات ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے سپرد کیا جانا چاہیے تاکہ سیاحتی مقامات کی بہتر دیکھ بھال اور سیاحوں کی حفاظت یقینی بنائی جا سکے۔
دریاؤں اور ندی نالوں میں طغیانی کی پیشگی جانچ سے متعلق کمشنر کا کہنا تھا کہ جدید ارلی وارننگ سسٹم کی تیاری پر کام جاری ہے۔ اس ضمن میں غلام اسحاق خان انسٹیٹیوٹ (GIK) اور ورلڈ وائلڈ لائف فنڈ (WWF) سے روابط کیے جا چکے ہیں۔ جی آئی کے کی جانب سے ایک جدید وارننگ سسٹم تیار کیا جا رہا ہے جسے مستقبل میں خطرناک مقامات پر نصب کیا جائے گا۔ سانحہ کی تفصیلات بتاتے ہوئے کمشنر نے کہا کہ 27 جون کو دریائے سوات میں خوازہ خیلہ کے مقام پر پانی کی سطح 77,782 کیوسک تک پہنچ گئی۔ ہوٹل گارڈ نے سیاحوں کو روکا، لیکن وہ پیچھے سے دریا میں چلے گئے۔ صبح 9 بج کر 45 منٹ پر ریسکیو کو اطلاع دی گئی، اور 10 بج کر 5 منٹ پر امدادی ٹیمیں موقع پر پہنچیں۔ وہاں 17 سیاح پھنسے ہوئے تھے جن میں سے 4 کو فوری طور پر ریسکیو کیا گیا۔
کمشنر کے مطابق خراب موسم سے متعلق متعدد بار متعلقہ اداروں کو الرٹس جاری کیے گئے تھے، اور سیلاب کے خطرے کے پیش نظر تمام اداروں کو الرٹ کر دیا گیا تھا۔ اس کے باوجود یہ افسوسناک واقعہ رونما ہوا، جس نے کئی قیمتی جانیں نگل لیں۔









