پشاور (ایم وائے کے نیوز ٹی وی) پشاور ہائی کورٹ نے مخصوص نشستوں کی تقسیم کے خلاف مسلم لیگ (ن) کی درخواست پر محفوظ شدہ فیصلہ سناتے ہوئے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو خواتین اور اقلیتی نشستوں کی ازسرِ نو فہرست جاری کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ یہ فیصلہ جسٹس سید ارشد علی اور جسٹس خورشید اقبال پر مشتمل بینچ نے سنایا۔
عدالت کی جانب سے جاری دو صفحات پر مشتمل فیصلے میں الیکشن کمیشن کے 4 مارچ اور 26 مارچ 2024 کے نوٹیفکیشنز کو کالعدم قرار دے دیا گیا ہے۔ عدالت نے کہا کہ مخصوص نشستوں کی تقسیم میں شفافیت اور انصاف کا تقاضا پورا نہیں کیا گیا، لہٰذا الیکشن کمیشن کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ تمام سیاسی جماعتوں اور امیدواروں کو سنے اور دس دن کے اندر اندر مخصوص نشستوں کی نئی فہرست جاری کرے۔ عدالتی حکم میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ نئی فہرست سیاسی جماعتوں کی جیتی گئی جنرل نشستوں کے تناسب سے ترتیب دی جائے۔ عدالت نے یہ بھی حکم دیا ہے کہ الیکشن کمیشن کے نئے فیصلے تک کسی بھی مخصوص نشست پر حلف نہ لیا جائے، یعنی موجودہ صورتحال کو فیصلے تک معطل رکھا جائے۔
سماعت کے دوران مسلم لیگ (ن) کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ الیکشن کمیشن نے مخصوص نشستوں کی تقسیم منصفانہ انداز میں نہیں کی۔ ان کے مطابق مسلم لیگ (ن) کو خواتین کی 8 کے بجائے 9 مخصوص نشستیں ملنی چاہییں تھیں، اور جے یو آئی کو بھی 9 نشستیں دی جانی چاہئیں، نہ کہ 10۔ درخواست گزار کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) نے پانچ جنرل نشستیں جیتی ہیں اور اس بنیاد پر مخصوص نشستوں میں ان کا حصہ بڑھتا ہے۔ وکیل نے عدالت کو مزید بتایا کہ ملک طارق اعوان اور ہشام انعام اللہ نے مسلم لیگ (ن) میں شمولیت اختیار کی، لیکن ملک طارق اعوان کو شمار نہیں کیا گیا، اور ان کی مخصوص نشست مسلم لیگ (ن) کو منتقل نہیں کی گئی۔