ذرائع کے مطابق بھارتی حکومت اور بی سی سی آئی نے اجلاس میں شرکت نہ کرنے کے لیے دیگر رکن ممالک کے ساتھ لابنگ کا آغاز کر دیا ہے۔ بنگلا دیش کے وینیو پر اعتراض کرتے ہوئے نہ صرف دباؤ ڈالا جا رہا ہے بلکہ پرکشش آفرز کے ذریعے رکن ممالک کو اجلاس سے دور رکھنے کی کوششیں بھی جاری ہیں۔
صورتحال اس وقت مزید سنگین ہوگئی جب انکشاف ہوا کہ آئی سی سی چیئرمین جے شاہ نے بھی اس مہم میں شامل ہو کر رکن ممالک کو خط لکھنے کی ترغیب دی ہے تاکہ وہ ڈھاکا میں ہونے والے سالانہ اجلاس کے خلاف آواز بلند کریں۔ سری لنکا کے بعد عمان کی جانب سے بھی بھارت کی حمایت سامنے آ چکی ہے، تاہم ذرائع یہ بھی بتاتے ہیں کہ رکن ممالک کی اکثریت اب بھی صدر محسن نقوی کے ساتھ کھڑی ہے اور اجلاس کے ڈھاکا میں انعقاد کے حق میں ہے۔
صدر محسن نقوی کی جانب سے 24 جولائی کو سالانہ اجلاس طلب کیا گیا ہے جس کے لیے رکن ممالک 23 جولائی کو ڈھاکا میں اکٹھے ہوں گے۔ تاہم بھارت اور سری لنکا اجلاس کے مقام کی تبدیلی اور اس کی ملتوی کرنے پر زور دے رہے ہیں، جبکہ بھارت کی جانب سے بنگلا دیش کو وینیو قرار دیے جانے پر خاص اعتراض ہے۔ اس تمام صورتحال نے ایشیائی کرکٹ کے مستقبل پر کئی سوالیہ نشان کھڑے کر دیے ہیں۔