حج مکہ کا سالانہ حج ہے جسے تمام اہل مسلمانوں سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ اپنی زندگی میں کم از کم ایک بار ضرور کریں۔ تقریباً 20 لاکھ مسلمان ہر سال حج کی سعادت حاصل کرتے ہیں، جو کہ اسلامی (قمری) کیلنڈر کے آخری مہینے میں ہونے والا پانچ روزہ ایونٹ ہے۔
حج اسلام کے پانچ ارکان میں سے ایک ہے اور اسلام کا ایک مقدس حصہ ہے۔ حالت احرام میں، ایک مقدس حالت جس میں مسلمانوں کو حج کے لیے داخل ہونا ضروری ہے، اور اس کے لیے جنسی عمل میں مشغول ہونا، بحث کرنا، تشدد میں مشغول ہونا اور بال اور ناخن کاٹنا منع ہے۔ مسلمانوں کو حج کی مذہبی اہمیت کی وجہ سے احرام میں ہمیشہ پرسکون رہنا چاہئیے، یہاں تک کہ جب وہ اپنے سفر سے تھک چکے ہوں۔
مسلمان حج پر کیوں جاتے ہیں؟
حج ایک ایسا فریضہ ہے جسے تمام اہل مسلمانوں کی زندگی میں کم از کم ایک بارضرور پورا کرنا چاہیے۔ یہ بھی خیال کیا جاتا ہے کہ حج کا سفر مسلمانوں کے تمام گناہوں کو مٹانے اور اللہ سبحان وتعالیٰ کے سامنے اعمال کی کتاب کو صاف اور پاک کرنے کی موقع دیتا ہے۔
حج کے لیے مسلمان اسی راستے کو اپناتے ہیں جو پیغمبراسلام حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ اور ان سے پہلے انبیاء ابراہیم علیہ السلام اورحضرت اسماعیل علیہ السلام نے اپنایا تھا، اسی طرح مسلمان راستہ جسے حضرت ابراہیم علیہ السلام کی بیوی ہاجرہ علیہ السلام کے عمل کی پیروی کرتے ہیں جب انہوں نے اپنے پیاس سے ہلکان بیٹے کے لیے پانی کی تلاش میں دو پہاڑیوں کے درمیان سات بار چکر لگائے تھے جس کے بعد اللہ سبحان تعالیٰ نے ان کے لیےایک چشمہ پیدا کیا جو آج تک جاری ہے۔
حج کی اہمیت کے مطابق، مسلمانوں کے لیے یہ بھی عام ہے کہ وہ اللہ سبحان و تعالیٰ کے لیے اپنی عقیدت کو مزید گہرا کرنے کے طریقے تلاش کریں ۔
;حج پر کیا ہوتا ہے؟
حج 12ویں اور آخری اسلامی مہینے ذوالحجہ میں ہوتا ہے اور عید الاضحیٰ سے دو دن پہلے اور قربانی کے تین روزہ تہوار کے ذریعے شروع ہوتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ حج کل پانچ دن ہوتا ہے۔
حج کے پہلے دن، مکہ میں ایک چھوٹا حج (عمرہ) ہوتا ہے۔ یہ اس وقت ہوتا ہے جب مسلمان دو پہاڑیوں کے درمیان حضرت ہاجرہ علیہ اسلام کے قدموں کا پیچھا کرتے ہیں ۔ یہ خانہ کعبہ کے چکر لگانے کے بعد ہوتا ہے، یہ عمارت مسجد الحرام کے مرکز میں واقع ہے جو اسلام کی سب سے اہم مسجد ہے۔ مکہ پہنچنے سے پہلے، کچھ مسلمان مدینہ منورہ جانے کا بھی انتخاب کرتے ہیں جہاں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا روضہ مبارک ہے۔ پھر اس کے بعد منیٰ کی وادی میں رات گزارنے سے دن کا اختتام ہوتا ہے۔
حج کے دوسرے دن حجاج کرام کوہ عرفات کی طرف روانہ ہوتے ہیں جہاں وہ دوپہر گزارتے ہیں۔ وہ پہاڑی جبل الرحمہ پر بھی جاتے ہیں، جہاں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا آخری خطبہ حج دیا تھا۔ دن کے بعد، جیسے ہی سورج غروب ہوتا ہے، مسلمان عرفات سے 5.5 میل مغرب میں مزدلفہ کی طرف جاتے ہیں – اور جب کہ وہاں بس لینے کا آپشن موجود ہے، بہت سے لوگ اس فاصلے پر پیدل چلنے کا انتخاب کرتے ہیں۔
حج کے آخری تین دنوں کے دوران، عید الاضحی کے موقع پر، مسلمان آخری بار کعبہ کا طواف کرتے ہیں، پھرمزدلفہ سے گزرتے ہوئے کنکریاں اٹھاتے جاتے ہیں اور منیٰ میں شیطان کو یہ کنکریاں مارتے ہیں ، پھر اس عمل کے بعد احرام اتاردیتے ہیں ۔ جس کے بعد مرد اپنے سر منڈواتے ہیں اور عورتیں تجدید کی علامت کے طور پر بالوں کی ایک لٹ کاٹ دیتی ہیں۔ عید الاضحی کے تین دنوں میں حج کی تکمیل کے ساتھ ساتھ مسلمان مویشیوں کو ذبح کرتے ہیں اور اسلامی روایت کے مطابق غریبوں میں گوشت تقسیم کریا جاتا ہے۔
حج پر کون جاسکتا ہے؟
اسلام میں ہر مسلمان کے لیے جو جسمانی ، صحت مند دماغ اور مالی طور پر استطاعت رکھتا ہےاسے اپنی زندگی میں کم از کم ایک بار حج پر جانا لازمی ہے۔ حج مکمل کرنے والے اپنے نام کے ساتھ حاجی کا لقب بھی لگاتے ہیں۔
عربی میں حج کا ترجمہ ‘سفر کا ارادہ کرنا’ ہے، اس طرح حج کو اس کا نام دیا گیا۔ بچوں پر حج کی کوئی ذمہ داری نہیں ہے کیونکہ وہ ابھی اس قابل نہیں ہوتے،لیکن بچے اپنے والدین/سرپرست کے ساتھ حج میں حصہ لے سکتے ہیں اور حج کا ثواب بچے کو دیا جائے گا۔
مزید بلاگز پڑھنے کیلئے اس لنک پر کلک کریں : بلاگز