کراچی: پاکستان کے زرمبادلہ ذخائر میں غیر معمولی اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے اور یہ 38 ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے ہیں، جسے ملکی معیشت کے لیے ایک مثبت پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق سٹیٹ بینک کی جانب سے ڈالر کی مسلسل خریداری اور بیرونی آمدن میں بہتری کے باعث زرمبادلہ ذخائر میں مسلسل اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
مرکزی بینک کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق صرف ایک ہفتے کے دوران ملک کے زرمبادلہ ذخائر میں 27 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کا نمایاں اضافہ ہوا، جس کے بعد مجموعی ذخائر کا حجم 16 ارب 88 کروڑ ڈالر تک جا پہنچا ہے۔ سٹیٹ بینک کے ذخائر 16 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کے اضافے سے بڑھ کر 11 ارب 68 کروڑ ڈالر ہو گئے ہیں، جبکہ کمرشل بینکوں کے پاس موجود ڈالر ڈیپازٹس 11 کروڑ ڈالر کے اضافے سے 5 ارب 20 کروڑ ڈالر کی سطح پر آ گئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کے ابتدائی 11 ماہ میں مجموعی طور پر 2 ارب 88 کروڑ ڈالر کا اضافہ زرمبادلہ ذخائر میں ریکارڈ کیا گیا ہے، جو کہ معاشی استحکام کی طرف ایک اہم قدم ہے۔
ماہرین معیشت کے مطابق اس وقت سٹیٹ بینک کے پاس موجود ڈالر ذخائر 70 دن کی درآمدات کے برابر ہو چکے ہیں، جو کہ کسی بھی معیشت کیلئے ایک مضبوط بیک اپ سمجھا جاتا ہے۔ اس بہتری کی بڑی وجوہات میں ترسیلات زر میں اضافہ، برآمدات کی بحالی، آئی ایم ایف پروگرام سے ملنے والی اقساط اور دیگر بیرونی مالی معاونت شامل ہیں۔ معاشی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ زرمبادلہ ذخائر میں یہ اضافہ نہ صرف ادائیگیوں کے توازن کو بہتر بنائے گا بلکہ روپے کی قدر میں استحکام اور مالی منڈیوں میں اعتماد کی فضا پیدا کرے گا، جو آئندہ مالی سال کیلئے ایک امید افزا علامت ہے۔