لاہور (ایم وائے کے نیوز ٹی وی) – مشرق وسطیٰ میں ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی نے نہ صرف عالمی منڈیوں کو متاثر کیا ہے بلکہ اس کے اثرات پاکستان کی توانائی مارکیٹ پر بھی منڈلانے لگے ہیں۔ خاص طور پر ایل پی جی (مائع پیٹرولیم گیس) کی فراہمی اور قیمتوں سے متعلق ایک سنگین بحران پیدا ہونے کے واضح امکانات ظاہر کیے جا رہے ہیں۔
چیئرمین ایل پی جی ڈسٹری بیوٹرز ایسوسی ایشن، عرفان کھوکھر نے ایک اہم بیان میں خبردار کیا ہے کہ اگر موجودہ عالمی حالات کے تناظر میں حکومت نے فوری طور پر ایل پی جی کی امپورٹ کا بندوبست نہ کیا تو ملک میں اس ایندھن کی شدید قلت پیدا ہو سکتی ہے، جس کے نتیجے میں قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ناگزیر ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ گیس کی دستیابی کو یقینی بنانے کے لیے حکومت کو فوری سطح پر اسٹوریج کی گنجائش بڑھانا ہوگی تاکہ کسی بھی ہنگامی صورتِ حال میں ملکی ضروریات پوری کی جا سکیں۔
عرفان کھوکھر نے واضح کیا کہ موجودہ حالات میں ایل پی جی نہ صرف ایک بنیادی ضرورت ہے بلکہ عام آدمی کے روزمرہ کے بجٹ میں اس کا نمایاں حصہ ہے، اور اگر اس کی قیمت میں اضافہ ہوا تو مہنگائی کا ایک نیا طوفان آ سکتا ہے، جو عوام کو مزید پریشانی میں مبتلا کر دے گا۔
دوسری جانب ایران اور اسرائیل کے مابین جاری تنازع نے ایران سے پاکستان میں داخل ہونے والے پیٹرول اور دیگر ایندھن کی غیر قانونی ترسیل کو بھی بند کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق بلوچستان کے سرحدی علاقوں میں ایرانی پیٹرول کی سپلائی مکمل طور پر رک چکی ہے، جس کے باعث ان علاقوں میں ایندھن اور دیگر مصنوعات کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ خاص طور پر بلوچستان کے چھوٹے شہروں اور دیہی علاقوں میں پیٹرول نایاب ہوتا جا رہا ہے۔
حکام کے مطابق، اگر یہ صورتحال مزید چند روز برقرار رہی تو بلوچستان کے بعد یہ بحران سندھ، پنجاب اور خیبرپختونخوا تک پھیل سکتا ہے، جو ملکی معیشت اور ٹرانسپورٹ کے نظام کے لیے ایک نیا امتحان ہوگا۔
ایل پی جی ڈسٹری بیوٹرز ایسوسی ایشن نے حکومت سے فوری اقدامات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ بحران کے پیشِ نظر ایل پی جی کی ہنگامی درآمد، اسٹوریج پلانٹ میں اضافہ اور سپلائی چین کے متبادل انتظامات فی الفور کیے جائیں، تاکہ ملک ایک نئے توانائی بحران سے محفوظ رہ سکے۔