اسلام آباد(ایم وائے کے نیوز ٹی وی) میں قومی اسمبلی نے آئندہ مالی سال 2025-26 کے بجٹ کی منظوری دے دی ہے، جس کے تحت حکومت کو نئے مالی سال میں محصولات، اخراجات اور ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے قانون سازی کا اختیار حاصل ہو گیا ہے۔ اسپیکر سردار ایاز صادق کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں فنانس بل کی شق وار منظوری کا عمل مکمل کیا گیا، جس کے دوران اپوزیشن کی جانب سے متعدد ترامیم پیش کی گئیں، تاہم وہ کثرتِ رائے سے مسترد کر دی گئیں۔
اس سے قبل وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اہم اجلاس بھی منعقد ہوا جس میں بجٹ کے اہم نکات، ٹیکس اقدامات، سبسڈیز، اور مالی نظم و ضبط سے متعلق متعدد امور پر غور کیا گیا۔ اجلاس میں ترامیم کے ساتھ فنانس بل کی منظوری دی گئی اور کابینہ نے بعض قوانین میں تبدیلی کی بھی اصولی منظوری دے دی، جنہیں اب کابینہ کی کمیٹی برائے قانون سازی کے سپرد کیا گیا ہے۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے قومی اسمبلی میں فنانس بل پر باضابطہ تجاویز پیش کیں، جسے حکومتی بینچوں کی مکمل حمایت حاصل رہی۔ اس موقع پر بعض اپوزیشن ارکان نے بجٹ کو عوام دشمن قرار دیتے ہوئے اسے واپس عوامی مشاورت کے لیے بھیجنے کی سفارش کی، تاہم اسپیکر نے اپوزیشن کی ترامیم کو منظوری کے لیے پیش کیا اور ایوان نے واضح اکثریت سے انہیں مسترد کر دیا۔
وفاقی کابینہ نے اجلاس کے دوران یہ فیصلہ بھی کیا کہ گیس قیمتوں اور فراہمی سے متعلق ایک اہم ایجنڈے پر کمیٹی تشکیل دی جائے گی، جو اپنی سفارشات سپریم کورٹ میں پیش کرے گی۔ یہ اقدام ممکنہ طور پر گیس پر سبسڈی، صارفین کی شکایات، اور ریگولیٹری چیلنجز کے تناظر میں کیا گیا ہے۔ حکومت کا دعویٰ ہے کہ یہ بجٹ معیشت کے استحکام، ٹیکس اصلاحات اور زرعی و صنعتی ترقی کی راہ ہموار کرے گا، جبکہ اپوزیشن کا موقف ہے کہ بجٹ میں عوامی ریلیف کو یکسر نظر انداز کیا گیا ہے اور یہ محض اعداد و شمار کا ہیر پھیر ہے۔