درحقیقت کورونا وائرس کا پھیلاوّ انسانی صحت اور زندگی سے جڑا ایک بڑا اور تشویشناک مسئلہ ہے۔ اس وائرس سے بچاوّ کا واحد حل احتیاط، درست خوراک اور صحت کا خیال رکھنے سے ہی ممکن ہے۔
درست خوراک کا مناسب مقدار میں استعمال کیا جائے تو اس سے ان گنت جسمانی فوائد بھی حاصل کئے جا سکتے ہیں۔ صحت مندانہ خوراک کے استعمال سے جسم کا میٹابولزم تیز ہوتا ہے جو وزن کم کرنے میں معاون ثابت ہوتا ہے بلکہ جسم میں مضر صحت کولیسٹرول کی مقدار بھی کم ہوتی ہے۔
خوراک انسانی زندگی کی بقا کی ضامن ہے۔ خوراک کا استعمال اتنا ہی پُرانا ہے جتنا انسانی زندگی کا سلسلہ، لیکن وقت گزرنے کے ساتھ دیگر چیزوں کی طرح خوراک میں بھی جدت پیدا چکی ہے اور خوراک کے نت نئے نظریات اور خیالات دُنیا میں متعارف ہو رہے ہیں۔ جیسا کہ دُنیا میں سُپر فوڈ کا نظریہ متعارف ہوا ہے۔ سُپر فوڈ سے مراد ایسی خوراک ہے جو دوسری خوراک کی نسبت بہت زیادہ غذائیت سے بھرپور ہوتی ہے۔ ان میں جسم کو کم درکار بیشتر غذائی اجزاء بکثرت پائے جاتے ہیں۔ سُپر فوڈ کی اصطلاح ایک غیر طبی اصطلاح ہے اس میں سبز چائے، پالک، چیا سیڈ، تُخ ملنگا، کینوا اور سوہانجنا شامل ہیں ،ان میں بھی چند ایک ایسے ہیں جن کے اُردو میں نام بھی موجود نہیں۔ اگر بات کی جائے کینوا کی تو کینوا بنیادی طور پر جنوبی امریکہ میں ہزاروں سال سے پیدا کی جانے والی بنیادی اور مقامی خوراک ہے۔ دراصل یہ ایک قسم کا غلہ ہے جس کے بیج خوراک میں استعمال کئے جاتے ہیں۔ اس کی خصوصیت یہ ہے کہ اس میں کاربو ہائیڈریٹس کی بجائے پروٹین کی مقدار پائی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ اس میں کیلشیم، میگنیشیم، فاسفورس اور فائبر اور دیگر اجزاء پائے جاتے ہیں۔ ساتھ ہی اس میں فائبر کی بھی بڑی مقدار پائی جاتی ہے۔ اقوامِ متحدہ نے 2013 کو بین الاقوامی کینوا کا سال قرار دیا تاکہ غذائیت سے بھرپور خوراک کو متعارف کروایا جا سکے۔ اور اسکی غذائیت کی وجہ سے اس کو تمام دُنیا میں پہچانا جائے۔ اس میں تمام ضروری امائنو ایسڈ پائے جاتے ہیں جس کی وجہ سے یہ پروٹین کا بہترین ذریعہ ہے۔ دُنیا بھر میں اس خوراک کو لوگ بہت پسند کرتے ہیں۔ عالمی سطح پر اس پر تحقیق بھی کی جا رہی ہے اور اسکی کاشتکاری کو فروغ بھی دیا جا رہا ہے پاکستان میں بھی یہ مقامی طور پر دستیاب ہے۔
اسی طرح کا ایک اور سُپر فوڈ چیا سیڈ ہے یہ مقامی طور پر پائے جانے والے تُخ ملنگا جیسا ہوتا ہے یہ غذائیت سے بھر پور ہوتا ہے اس میں اینٹی آکسیڈنٹس پائے جاتے ہیں۔ اس میں پائے جانے والے تمام کاربوہائیڈریٹس فائبر پر مشتمل ہوتے ہیں۔ اس بیج میں اعلیٰ قسم کا پروٹین اور اومیگا تھری پایا جاتا ہے۔ جس سے وزن کم ہوتا ہے شوگر اور دل کی بیماریوں میں بھی اس کے بڑے فائدے ہیں۔ تیسرا سُپر فوڈ مقامی طور پر با آسانی اُگایا اور استعمال کیا جاتا ہے۔ اسے مقامی زبان میں سوانجنا کہتے ہیں۔ یہ ایک ایسا درخت ہے جس کے بیش بہا فوائد ہیں اس کے پتوں سے لیکر اسکی چھال اور جڑوں میں بے تحاشہ فوائد ہیں۔ جیسا کہ اس کے پتوں میں پچاس فیصد پروٹین ہوتا ہے اور چوبیس فیصد فائبر ہوتا ہے اور اس کے ساتھ اس میں وٹامن اے کے اور ای ہوتا ہے۔ یہ خوش آئند بات ہے کہ اب پاکستان میں سُپر فوڈ کی کاشت شروع ہو چکی ہے جس سے یہ با آسانی لوگوں کو میسر ہوں گی بالخصوص سوہانجنا تو مقامی طور پر اُگنے والا درخت ہے اسکی کاشتکاری کو فروغ دینے کے لئے محکمہ زراعت بالخصوص کام کر رہا ہے۔ سُپر فوڈ کی افادیت سے بھرپور انداز میں فائدہ اٹھانے کے لئے پنجاب فوڈ اتھارٹی دن رات ان کے معیار کو یقینی بنانے میں مصروف ہے۔ کھیت سے پلیٹ تک کے اپنے مشن کو کامیاب بنانے کے لئے پنجاب فوڈ اتھارٹی خوراک کا کاروبار کرنے والے احاطوں کی باقاعدگی سے چیکنگ کر رہا ہے، ساتھ ہی ساتھ معیاری خوراک کی جانچ کے ساتھ صحت بخش خوراک کی افادیت اور علاج بذریعہ خوراک کے حوالے سے آگاہی بھی فراہم کر رہی ہے۔
عوام تک معیاری خوراک کی فراہمی حکومت کی ذمہ داری ہے کیونکہ خوراک انسان کی بنیادی ضرورت اور حق ہے یہ ریاست کی ہی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے شہریوں کی اس ضرورت کو پورا کرنے کے لئے ہر ممکن قدم اُٹھائے۔ خوراک کے حوالے سے شعور اور آگاہی اور اسکے بہتر استعمال کے ذریعے سے ہی کورونا جیسی دشمن اور ناسور بیماری کا بہتر انداز میں مقابلہ کر سکتے ہیں کیونکہ بہتر خوراک کی بدولت ہی انسان صحت و تندرستی حاصل کر سکتا ہے اور صحت و تندرستی ہی اللّٰہ رب العزت کی نعمتِ عظیم ہے جسکا علم انسان کو تب ہوتا ہے جب وہ بیمار ہوتا ہے پھر انسان صحت کے پیچھے بھاگتا ہے کیونکہ اُس وقت دُنیا انسان کو دھندلی سی دِکھائ دےرہی ہوتی ہے۔
بقلم: کاشف شہزاد